بہرائچ میں تشدد کے بعد مسلمانوں کے خلاف یکطرفہ کاروائی

   

نئی دہلی؍لکھنؤ: بہرائچ میں 13اکتوبر شام 5 بجے کے قریب مورتی و سرجن کا ایک جلوس تحصیل مہسی کے گاؤں مہاراج گنج کے بازار سے ہو کر نکل رہا تھا ، جلوس میں شامل شرپسندوں نے مسلمانوں کے گھروں کے سامنے جلوس روک دیا اور ڈی جے کی آواز تیز کر کے قابل اعتراض نعرے لگانے لگے اور مسلمانوں کے گھروں سے ہرے جھنڈوں کو اُتار کر بھگوا جھنڈ الگانے لگے ۔اعتراض پر شر پسند گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ کرنے لگا، جس سے فریقین کے درمیان پتھراؤ اور مار پیٹ ہونے لگی حتی کہ گولی چل گئی جس سے رام گوپال مشرا نامی شخص کی موت ہوگئی۔ موت کی خبر پھیلتے ہی شر پسندوں نے پورے علاقہ میں توڑ پھوڑ اور آتشزنی شروع کر دی، حتی کہ علاقہ کے علاوہ شہر بہرائچ کے مختلف مقامات کی کئی دوکانیں نذر آتش کردیں۔ تازہ رپورٹ کے مطابق گاؤں میں مسلم نو جوانوں کی یکطرفہ گرفتاریاں شروع ہوگئی ہیں۔جس کی وجہ سے اقلیتوں میں خوف کاایک ماحول ہے ۔جمعیۃ العلماء کے وفد نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے مقامی لوگوں کے ساتھ صورتحال کا جائزہ لیا۔