بی آر ایس دور حکومت میں تلنگانہ میں انحراف کی روایت کا آغاز: اسپیکر پرساد کمار

   

ہائی کورٹ میں مقدمات پر قانونی و دستوری ماہرین سے مشاورت، آئندہ ماہ کوئی فیصلہ کیا جائیگا، اسمبلی ریکارڈ اسپیکر کے حق میں
حیدرآباد۔/25 ستمبر، ( سیاست نیوز) اسپیکر تلنگانہ قانون ساز اسمبلی جی پرساد کمار نے کہا کہ ریاست میں بی آر ایس کے برسراقتدار آنے کے بعد سے انحراف ایک عام روایت بن چکی ہے۔ نئی دہلی میں کامن ویلتھ پارلیمنٹری اسوسی ایشن کے اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ اگر انحراف پہلی مرتبہ ہوتا تو ہر کسی کیلئے حیرت کی بات تھی۔ انحراف کے مسئلہ کو زیادہ اہمیت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ریاست میں بی آر ایس کے برسراقتدار آنے کے بعد انحراف کا آغاز ہوا اور منتخب ارکان قانون ساز کونسل نے انحراف کیا۔ اسپیکر نے تلنگانہ ہائی کورٹ کے احکامات کے پیش نظر منحرف ارکان کے خلاف کارروائی سے متعلق سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ وہ قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔ اسی دوران تلنگانہ ہائی کورٹ کے دو علحدہ احکامات کے پس منظر میں اسپیکر نے ماہرین قانون سے مشاورت شروع کردی ہے۔ ہائی کورٹ کے سنگل جج نے تین منحرف ارکان کے خلاف کی گئی شکایت کی اندرون چار ہفتے سماعت کی ہدایت دی جبکہ گذشتہ دنوں چیف جسٹس الوک ارادھے کی زیر قیادت بنچ نے تمام 10 منحرف ارکان اور اسپیکر کو نوٹس دی ہے اور اندرون تین ہفتے جواب داخل کرنے کی مہلت دی۔ ہائی کورٹ کے دو علحدہ مقدمات میں اسپیکر کے موقف کو پیش کرنے سے قبل پرساد کمار نے ماہرین سے مشاورت کرتے ہوئے قانونی امکانات کا جائزہ لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ماہرین قانون نے منحرف ارکان کے خلاف درخواستوں کی سماعت سے متعلق سنگل جج کے احکامات کو چیلنج کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسپیکر نے ایڈوکیٹ جنرل کے علاوہ دیگر دستوری ماہرین سے بھی مشاورت کی جو مقننہ کے امور پر عبور رکھتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے سرکردہ وکلاء سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ توقع ہے کہ اکٹوبر کے پہلے ہفتہ میں اسپیکر کوئی فیصلہ کریں گے۔ سنگل جج جسٹس وجئے سین ریڈی نے تین ارکان اسمبلی ڈی ناگیندر، کے سری ہری اور ٹی وینکٹ راؤ کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں کی اندرون چار ہفتے سماعت کا شیڈول طئے کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ہائی کورٹ نے اسمبلی سکریٹری کو نمائندگیاں اسپیکر کے روبرو پیش کرنے اور سماعت کا شیڈول طئے کرنے کی ہدایت دی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ کے پاس جواب داخل کرنے کیلئے ابھی وقت ہے۔ عدالت کے احکامات اسمبلی سکریٹری تک محدود ہیں اور اس کا اسپیکر سے کوئی تعلق نہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ 9 ستمبر کو سنگل جج نے چار ہفتے کی مہلت دی تھی اور سکریٹری لیجسلیچر کے ذریعہ عدالت میں حلفنامہ داخل کیا جائے گا۔ سکریٹری کی جانب سے حلفنامہ کے ادخال کے بعد ہائی کورٹ کے موقف پر حکومت کی نظر رہے گی۔ اب جبکہ دو علحدہ بنچ پر منحرف ارکان کا مقدمہ زیر دوران ہے لہذا اسپیکر قانون ساز اسمبلی کو دستور اور قانون کے ماہرین کے مشورہ کے مطابق ہی قدم اٹھانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ بی آر ایس دور حکومت میں اسوقت کے اسپیکر پوچارام سرینواس ریڈی نے منحرف ارکان کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں پر میعاد کی تکمیل تک کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جاریہ دونوں مقدمات میں اسپیکر کیلئے کوئی دشواری نہیں ہے اس لئے کہ انہوں نے اسمبلی اجلاس کے آخری دن ایوان میں عددی طاقت سے متعلق جو تفصیلات جاری کی تھیں اس میں بی آر ایس کے ارکان کی تعداد 38 بتائی گئی۔ جن 10 ارکان پر انحراف کا الزام ہے اسمبلی ریکارڈ کے مطابق وہ بی آر ایس کے رکن ہیں۔ اگر عدالت میں اسمبلی کا ریکارڈ پیش کردیا جائے تو انحراف کی درخواستیں قابل سماعت نہیں رہیں گی۔1