بی آر ایس منحرف ارکان کے مقدمہ میں مباحث مکمل، سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ

   

جسٹس بی آر گوائی نے اسپیکر کے رویہ پر سوال اٹھائے، اسپیکر کو پابند نہیں کیا جاسکتا، ابھیشیک منوسنگھوی کا استدلال
حیدرآباد۔/3 اپریل، ( سیاست نیوز) بی آر ایس کے منحرف ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کیلئے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواستوں پر سماعت آج مکمل ہوگئی اور عدالت نے فیصلہ کو محفوظ کردیا۔ جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹائن جارج مشیلا کی زیر قیادت بنچ نے آج مسلسل دوسرے دن وکلاء کے دلائل کی سماعت کی۔ سکریٹری لیجسلیچر کی جانب سے تلنگانہ ہائی کورٹ کے نومبر 2024کے فیصلہ کو چیلنج کیا گیا جس میں منحرف ارکان کے خلاف کارروائی کیلئے اسپیکر کو مقررہ مہلت میں کارروائی کی ہدایت دی گئی تھی۔ دیگر دو درخواستیں کے ٹی آر اور بی آر ایس ارکان کوشک ریڈی اور ویویکانند کی جانب سے دائر کی گئیں جن میں منحرف ارکان کو انسداد انحراف قانون کے تحت نااہل قرار دینے کی اپیل کی گئی۔ گذشتہ سال تلنگانہ ہائی کورٹ نے اسپیکر کو منحرف ارکان کے خلاف مناسب وقت کے دوران کارروائی کی ہدایت دی۔ سکریٹری لیجسلیچر اور بی آر ایس ارکان کے وکلاء نے آج دوسرے دن بھی بحث جاری رکھتے ہوئے اپنے، اپنے موقف کو پیش کیا۔ تلنگانہ اسمبلی کے سکریٹری کی جانب سے نامور قانون داں ابھیشک منوسنگھوی نے دلائل پیش کئے جبکہ کوشک ریڈی کے وکیل آریا سندرم نے بحث کی۔ ڈیویژن بنچ نے فریقین کے مباحث کی تکمیل کے بعد فیصلہ کو محفوظ کردیا۔ ابھیشک منوسنگھوی نے کہا کہ منحرف ارکان کے خلاف کارروائی کیلئے اسپیکر کو عدالت کی جانب سے مہلت مقرر نہیں کی جاسکتی۔ اس سلسلہ میں عدالتوں کے کوئی بھی فیصلے بطور نظیر نہیں ہیں۔ اس مرحلہ پر جسٹس بی آر گوائی نے ریمارک کیا کہ آپ کے خیال میں مناسب وقت کا مطلب کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے معاملات میں وکلاء کے رویہ سے عدالتوں کو فیصلہ کرنے میں دشواری پیش آتی ہے۔ جسٹس بی آر گوائی نے کہا کہ کم از کم سپریم کورٹ میں وکلاء کو اپنا رویہ درست رکھنا چاہیئے۔ جسٹس بی آر گوائی نے ایک مرحلہ پر ریمارک کیا کہ سنگل جج کی تجویز پر اسپیکر عمل کرتے تو یہ معاملہ سپریم کورٹ تک نہیں پہنچتا۔ ابھیشیک منوسنگھوی نے دلیل پیش کی کہ عدالتوں کی جانب سے اسپیکر جیسے دستوری عہدہ کو پابند نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے اس سلسلہ میں عدالتوں کے بعض فیصلے بطور مثال پیش کئے۔ جسٹس بی آر گوائی نے عدالت کی تجویز کے باوجود اسپیکر کی جانب سے کارروائی میں تاخیر پر ناراضگی جتائی۔ سکریٹری لیجسلیچر اور بی آر ایس وکلاء کی سماعت کے بعد جسٹس بی آر گوائی نے فیصلہ کو محفوظ کرنے کا اعلان کیا۔1