بی آر ایس نے جوبلی ہلز ضمنی انتخاب کیلئے سروے کرانے کا فیصلہ کیا

   

چار امیدواروں کے نام پر غور، پارٹی کے ایک ایم ایل سی کو سروے کی ذمہ داری سونپی گئی
حیدرآباد ۔ 21 جون (سیاست نیوز) بی آر ایس نے اسمبلی حلقہ جوبلی ہلز کے مجوزہ ضمنی انتخاب کیلئے تیاری شروع کردی ہے۔ بی آر ایس رکن اسمبلی ایم گوپی ناتھ کی موت کے بعد خالی ہوئی نشست پر بی آر ایس کسی بھی حالت میں اپنے قبضے میں رکھنا چاہتی ہے۔ اس حلقہ سے کس کو امیدوار بنایا جائے اس مسئلہ پر مشاورت کا آغاز ہوگیا ہے۔ سب سے پہلے پارٹی آنجہانی رکن اسمبلی گوپی ناتھ کی بیوہ سنیتا کے نام پر غور کررہی ہے اور ہمدردی کی لہر میں کامیابی حاصل کرنے کی حکمت عملی تیار کررہی ہے۔ اس کے علاوہ پلان بی کے طور پر سابق وزیر پی اجئے کمار، آنجہانی سابق وزیر پی جناردھن یڈی کے فرزند وشنود وردھن ریڈی ماضی میںٹکٹ کی دوڑ میں شامل رہے آر سریدھر ریڈی کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے۔ ان چاروں میں کس کو ٹکٹ دینا بہتر رہے گا اس پر پارٹی کے اہم قائدین سے تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے بموجب بی آر ایس نے پہلے ایک سروے کرانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کی ذمہ داری پارٹی کے ایک ایم ایل سی کو سونپی گئی ہے جس کے بعد سروے ٹیم اسمبلی حلقہ جوبلی ہلز میں کام شروع کرچکی ہے۔ ہمدردی کی لہر سے فائدہ ہوگا یا نہیں اس پر بی آر ایس اپنی ساری توانائی مرکوز کرچکی ہے۔ ماضی میں اسمبلی حلقہ کنٹونمنٹ سکندرآباد میں بی آر ایس رکن اسمبلی لاسیانندیتا کے سڑک حادثہ میں موت کے بعد بی آر ایس نے ان کی بہن نویدکا کو امیدوار بنایا تھا مگر وہ ہمدردی کی لہر سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہی ہے جس کے بعد پارٹی امیدوار کو انتخابی میدان میں اتارنے کے معاملے میں انتہائی چوکس ہوگئی ہے۔ بی آر ایس پارٹی جن ناموں پر غور کررہی ہے ان میں سابق وزیر پی اجئے کمار بھی ہے۔ انکا کما طبقہ سے تعلق ہے۔ حلقہ اسمبلی جوبلی ہلز میں کما طبقہ کی اکثریت بھی ہے۔ کانگریس کے سینئر قائد پی جناردھن ریڈی کے فرزند سابق رکن اسمبلی پی وشنو وردھن ریڈی کے نام پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے 2009ء کے انتخابات میں اسی حلقہ سے کانگریس ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی تھی۔ گزشتہ انتخابات میں انہیں کانگریس سے ٹکٹ نہ ملنے پر وہ بطور احتجاج کانگریس سے مستعفی ہوکر بی آر ایس میں شامل ہوگئے تھے اور ایک نام آر سریدھر ریڈی پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ وہ بی جے پی سے مستعفی ہوکر بی آر ایس میں شامل ہوئے تھے جنہیں تعلیم، بہبود اور بنیادی سہولتوں کی ترقی ادارہ کا صدرنشین بنایا گیا تھا ۔ سروے رپورٹ کی بنیاد پر مستقبل کی حکمت عملی طئے کرنے کا بی آر ایس پارٹی نے فیصلہ کیا ہے۔2