بی آر ایس و کمیونسٹ جماعتوں کے درمیان مذاکرات کا آغاز

   

سی پی آئی و سی پی ایم کا دو دو حلقوں پر دعوی ۔ کونسل میں نمائندگی کیلئے بھی تقاضہ
حیدرآباد /16 فروری ( سیاست نیوز ) ریاست میں انتخابات کیلئے ابھی وقت ہے تاہم انتخابی سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا ہے ۔ بی آر ایس اور سی پی آئی و سی پی ایم میں اتحاد اور نشستوں کی تقسیم پر مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے ۔ ذرائع سے پتہ چلا کہ کمیونسٹ جماعتیں چار اسمبلی حلقوں کتہ گوڑم ، منوگوڑ ، بھدراچلم اور مریال گوڑہ دینے کا شرت سے مطالبہ کر رہی ہیں ۔ ان جماعتوں نے پہلے پالیر اور حسن آباد حلقوں کا مطالبہ کیا تھا ۔ جس سے اب دستبرداری اختیار کر رہے ہیں ۔ پارٹی دوسرے اہم قائدین کیلئے کونسل نشستیں طلب کر رہی ہیں ۔ حلقہ منوگوڑ ضمنی انتخابات سے قبل اچانک بی آر ایس اور کمیونسٹ جماعتوں کے درمیان اتحاد ہوگیا تھا ۔ کمیونسٹوں نے مقابلہ کرنے کی بجائے حکمران جماعت کی تائید کی تھی ۔ ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ سی پی آئی کتہ گوڑم اور منوگوڑ حلقوں پر اور سی پی ایم بھدراچلم اور مریال گوڑہ حلقوں پر اپنا اپنا دعوی پیش کر رہی ہے ۔ پہلے سی پی ایم پالیر اسمبلی حلقہ کا ڈیمانڈ کر رہی تھی اب وہ اس سے دستبردار ہوگئی ہے ۔ سی پی آئی کیلئے اسمبلی حلقہ حسن آباد اہم تصور کیا جاتا تھا ۔ جس کا اب وہ دعوی پیش نہیں کر رہی ہے ۔ لیکن سی پی ایم اسٹیٹ سکریٹری ٹی ویرا بھدرم اور سی پی آئی سابق اسٹیٹ سکریٹری وینکٹ ریڈی دونوں پارٹیوں کے اہم قائدین میں شمار ہوتے ہیں ۔ لہذا ان کیلئے کونسل نشستیں طلب کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے ۔ ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ چیف منسٹر کے سی آر کمیونسٹ قائدین کو کونسل کی چند نشستیں دینے پر غور کررہے ہیں ۔ سی پی آئی اسٹیٹ سکریٹری کے سامبا شیوا راؤ اسمبلی حلقہ کتہ گوڑم سے مقابلہ کے خواہشمند ہیں ۔ سال 2009 سے 2014 تک وہ اس حلقہ کی نمائندگی کرچکے ہیں ۔ سی پی آئی اسمبلی حلقہ منوگوڑ سے ماضی میں پانچ مرتبہ نمائندگی کرچکی ہے ۔ یہاں پر سی پی آئی کا طاقتور کیڈر ہے لہذا اس حلقہ پر سی پی آئی اپنا دعوی پیش کرچکی ہے ۔ ن