سنگاریڈی میں ناراض قائد پی مانکیم سے ملاقات کے بعد پارٹی کی یقینی کامیابی کا دعویٰ
سنگاریڈی۔ 24 اکٹوبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ٹی ہریش راو وزیر فینانس و صحت نے بی آر ایس پارٹی سنگاریڈی کے ناراض قائد پی مانکیم وائس چیرمین ڈی سی سی بی متحدہ ضلع میدک کے گھر واقع فصل وادی پہنچکر ان سے تفصیلی ملاقات کی۔ سمجھاجاتا ہیکہ ہریش راو نے مانکیم کو منانے اور ان کی ناراضگی دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ واضح ہوکہ پی مانکیم حلقہ اسمبلی سنگاریڈی سے بی آر ایس پارٹی ٹکٹ کے خواہشمند تھے لیکن پارٹی ہائی کمان نے چنتا پربھاکر کو ٹکٹ دیا جس سے ناراض پی مانکیم نے اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھا اور قیاس کیا جا رہا تھا کہ مانکیم انتخابات میں حصہ لینگے۔ بی آر ایس پارٹی کو نقصان سے بچانے اور مانکیم کی ناراضگی کو دور کرنے کے لیے ہریش راو نے مانکیم کے گھر پہنچ کر ان سے ملاقات کی۔ مانکیم سے ملاقات کے بعد ہریش راو وزیر فینانس و صحت نے میڈیا کو مخاطب کرتے ہوے کہا کہ پی مانکیم 30 سال سے سیاست میں سرگرم ہیں۔ بی آر ایس پارٹی میں ان کا مستقبل درخشاں ہے اور آنے والے دنوں میں انھیں پارٹی اور حکومت میں اہم عہدے تفویض کرتے ہوئے ان کے ساتھ انصاف کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس مرتبہ حلقہ سنگاریڈی سے بی آر ایس پارٹی کی کامیابی یقینی ہے۔ متحدہ ضلع میدک کی تمام دس اسمبلی نشستوں پر بی آر ایس تاریخی کامیابی درج کریگی۔ کانگریس عوام سے جھوٹے وعدے کرتی ہے۔ کرناٹک میں کانگریس حکومت ہے وہاں پر زراعت کو صرف تین گھنٹہ برقی سربراہی کی جا رہی ہے۔ کرناٹک کی کانگریس حکومت میں پنشن 600 روپیہ ہے۔ کلیانہ لکشمی ، شادی مبارک اور ریتو بندھو نھیں ہے۔ کانگریس دور حکومت میں ریاست میں برقی کی قلت تھی اور برقی کٹوتی عام بات تھی اور یہاں کی فیکٹریز کو ہفتہ میں دو دن بند رکھا جاتا تھا جبکہ بی آر ایس حکومت میں 24 گھنٹہ برقی سربراہی ہو رہی ہے۔ کے سی آر نے تلنگانہ حاصل کیا اور اس کی تعمیر نو کی ہے۔ تلنگانہ کے سی آر کے ہاتھوں میں محفوظ ہے۔ اگر غلطی کرینگے تو کانگریس کے جھوٹے وعدے، باتیں، لوٹ مار، گروہ بندیاں اور نظم و نسق کے مسائل کا سامنا کرنا پڑیگا۔ کے سی آر کے دور میں ایک منٹ کرفیو نھیں لگا۔ ترقی اور خوشحالی کے لیے عوام بی آر ایس کو کامیاب کریں۔ اس موقع پر چنتا پربھاکر امیدوار بی آر ایس پارٹی ، آئی سی موہن، بیریا یادو، ساء تیجا، ایم راجندر، ایم اے مقیم ، محمد افتخار علی، محمد لیاقت علی، پریما نندم ، منوہر گوڑ کے علاوہ دیگر قائدین و کارکنان موجود تھے۔