بی جے پی نے اسمبلی انتخابات کے موقع پر ہی سی اے اے کا موضوع کیوں اُٹھایا

   

مغربی بنگال، آسام، کیرالا اور پوڈوچیری میں انتخابی مہم کیلئے حساس مسئلہ کی آڑ میں سیاسی فائدہ اُٹھانے کی کوشش

نئی دہلی : ملک کی پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے قبل ہی سیاسی میدان میں سی اے اے کا مسئلہ اُٹھایا جارہا ہے۔ بی جے پی اپنی انتخابی مہم میں اب تک رام مندر کا مسئلہ اُٹھایا کرتی تھی اب سی اے اے کو انتخابی نعرہ بنارہی ہے۔ بی جے پی قائدین، شہریت ترمیمی قانون پر عمل آوری کا وعدہ کررہے ہیں۔ کانگریس، ترنمول کانگریس اور بائیں بازو پارٹیوں نے ریاست کے اسمبلی انتخابات میں کامیابی پر سی اے اے کو روک دینے کا وعدہ کیا ہے۔ شہریت ترمیمی قانون کو پارلیمنٹ میں 2019 ء میں منظور کرلیا گیا جس پر ملک بھر میں شدید احتجاج کیا گیا۔ اس کا اہم مرکز نئی دہلی کا شاہین باغ تھا جہاں خواتین نے سی اے اے کے خلاف کئی مہینوں تک احتجاج کیا لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے اس احتجاج کو ختم کردیا گیا۔ ملک گیر لاک ڈاؤن کے بعد مرکزی حکومت نے شاہین باغ کو خالی کروایا تھا۔ اس کے بعد سے سی اے اے پر عام بحث پس منظر میں چلی گئی تھی لیکن اب اچانک ریاستی اسمبلی انتخابات کے موقع پر بی جے پی نے سی اے اے کو دوہرانا شروع کیا ہے۔ آسام، مغربی بنگال اور کیرالا میں سیاسی درجہ حرارت بڑھ رہاہے۔ اس کے بعد اپریل اور مئی میں ٹاملناڈو اور پوڈوچیری میں بھی اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ سی اے اے کی بحث چھیڑتے ہوئے وزیرداخلہ امیت شاہ جو سی اے اے لانے میں اہم رول رکھتے ہیں، اس قانون پر سب سے زیادہ بولنے والے لیڈر بن گئے ہیں۔ ان کے ہر جلسہ میں سی اے اے کا وعدہ ہورہا ہے۔ انھوں نے کہاکہ ملک میں جیسے ہی کوویڈ ۔ 19 ویکسین پروگرام مکمل ہوگا، سی اے اے پر عمل آوری ہوگی۔ سی اے اے کے ذریعہ مودی حکومت نے ہندوستانی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا خفیہ منصوبہ بنایا ہے۔ بظاہر سی اے اے کو بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے آنے والے غیر مسلم غیرقانونی تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت دینا ہے لیکن اصل نشانہ ہندوستانی مسلمان ہیں۔ سی اے اے کا جائزہ لینے کے بعد مسلمانوں نے اس قانون کے خلاف احتجاج کیا۔ قانون میں مسلمانوں کا ذکر ہی نہیں ہے اس لئے یہ قانون متنازعہ ہوگیا۔ ہندوستانی شہریت دینے کا فیصلہ مذہبی بنیادوں پر کیا جانے لگے تو یہ سیکولر ہند کے دستور کے مغائر ہے۔ سی اے اے پر سیاست کرتے ہوئے بی جے پی آنے والے اسمبلی انتخابات میں کامیاب ہونے کی کوشش کررہی ہے۔ اس کے برعکس اپوزیشن پارٹیوں نے سی اے اے کو روکنے کا رائے دہندوں سے وعدہ کیا ہے۔ سی اے اے کیلئے امیت شاہ پیاسے نظر آرہے ہیں، ان کے ساتھ دیگر بی جے پی قائدین بھی مغربی بنگال، آسام اور کیرالا میں سی اے اے پر بیانات دینا شروع کیا ہے۔ بی جے پی نے حریف پارٹیوں کو شکست دینے کے لئے سی اے اے کا نعرہ لگایا ہے۔ مغربی بنگال میں ممتا بنرجی نے بی جے پی کو دوٹوک جواب دیا ہے کہ وہ اپنی ریاست میں سی اے اے پر عمل آوری کی ہرگز اجازت نہیں دیں گی۔ اگر ان کی پارٹی ٹیم ایم سی کو دوبارہ اقتدار حوالے کیا گیا تو وہ مغربی بنگال میں سی اے اے کو روک دیں گی۔ آسام میں کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے کہاکہ ان کی پارٹی کو اقتدار کے لئے ووٹ دیا گیا تو آسام میں سی اے اے پر ہرگز عمل نہیں ہوگا۔ ان کا یہ بیان کیرالا میں بھی دہرایا گیا۔ کانگریس کے ریاستی صدر رمیش چنتالا نے کہاکہ کیرالا میں کانگریس کی حکومت آنے پر سی اے اے کو روبہ عمل نہیں لایا جائے گا۔ چیف منسٹر کیرالا پنیرائی وجین نے بھی وعدہ کیاکہ اسمبلی انتخابات میں انھیں دوبارہ اقتدار ملتا ہے تو بائیں بازو حکومت سی اے اے کو روک دے گی۔