بی جے پی کررہی ہے راج بھون کا سیاسی اڈہ کے طور پر استعمال

   

نیلم پانڈے
مہاراشٹرا میں ایسا لگتا ہے کہ شیوسینا۔ این سی پی اور کانگریس کی اتحادی حکومت کو گرانے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور ان کوششوں کے لئے بی جے پی قیادت کو ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے۔ مخالف بی جے پی جماعتوں کا الزام ہے کہ ریاست مہاراشٹرا میں کورونا وائرس وباء کے تیزی بلکہ خطرناک رفتار سے بڑھنے کے باوجود سیاسی جوڑ توڑ کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ بی جے پی قائدین گورنر سے ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کے مطالبہ تک کرنے لگے ہیں، لیکن نیشلسٹ کانگریس پارٹی کے لیڈر اور ریاستی وزیر اقلیتی بہبود نواب ملک کہتے ہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ان تمام ریاستوں میں جہاں اپوزیشن جماعتیں اقتدار میں ہیں راج بھون کو سیاسی اڈہ کے طور پر استعمال کررہی ہے۔نواب ملک کے مطابق اپوزیشن کی زیر قیادت ریاستوں میں بی جے پی راج بھون کو سیاسی سرگرمیوں کے اڈہ کے طور پر استعمال کررہی ہے۔ مثال کے طور پر ریاست مغربی بنگال میں گورنر سیاسی بیانات تک جاری کررہے ہیں اور بی جے پی راج بھون کو سیاسی اڈہ کی حیثیت سے استعمال کررہی ہے اور یہ بالکل سچ ہے۔
نواب ملک نے ان خیالات کا اظہار ’’دی پرنٹ‘‘ سے بات چیت میں کیا۔ وہ ریاست کی مہا وکاس اگھاڑی (MVA) حکومت میں دراڑ یا اختلافات پیدا ہونے کے بارے میں جاری قیاس آرائیوں کو ختم کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ واضح رہے کہ ریاست مہاراشٹرا میں شیوسینا، این سی پی اور کانگریس اتحاد کی حکومت ہے۔ اس اتحاد بالخصوص شیوسینا اور این سی پی قائدین کا الزام ہے کہ بی جے پی قیادت ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت اتحادی حکومت کے استحکام کے بارے میں جان بوجھ کر شکوک و شبہات پیدا کررہی ہے اور اس کے لئے جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے حالانکہ ریاست فی الوقت کورونا وائرس کی مہلک عالمی وباء سے نمٹنے میں مصروف ہے۔
نواب ملک یہ بھی کہتے یں کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہیکہ راہول گاندھی کے بیان کو نیا تنازعہ پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ان کے دل میں اس طرح کی کوئی چیز نہیں ہے لیکن کبھی کبھار وہ بعض ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں جس سے لوگ غلط مطلب نکالتے ہیں لیکن یہ یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ وہ اتحادی حکومت کے بارے میں برا نہیں سوچتے اور وہ غلط نیت یا ارادہ سے ایسا نہیں کہتے۔ جہاں تک ریاست میں اتحاد حکومت کا سوال ہے بالکل مستحکم حکومت ہے اور کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے متحدہ طور پر کام کررہی ہے۔ ہماری ریاست میں سب سے زیادہ کیسیس ہیں لیکن آپ کو دیکھنا ہوگا کہ یہاں متاثرین کی تعداد زیادہ کیوں ہے، نواب ملک کے مطابق ریاست مہاراشٹرا میں ملک کی دیگر ریاستوں کی بہ نسبت سب سے زیادہ ٹسٹس کئے جارہے ہیں۔ یہاں احتیاطی تدابیر بھی اختیار کی جارہی ہیں اور مرکز نے جو رہنمایانہ خطوط جاری کئے ہیں اس کی پاسداری بھی کی جارہی ہے۔
نواب ملک کا یہ بھی کہنا تھا کہ بی جے پی کے چند لیڈر ریاستی حکومت کے استحکام سے متعلق افواہیں پھیلا رہے ہں۔ دہلی میں ایسے بے شمار بی جے پی قائدین ہیں جو نامہ نگاروں کو ریاست کی سیاسی صورتحال کے بارے میں جھوٹ پر مبنی تفصیلات فراہم کررہے ہیں لیکن وہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ایک حکومت گپ شپ کانا پھوسی یا الزام تراشی سے نہیں گرتی۔ بی جے پی والے جمہوری طور پر منتخبہ حکومت کو غیر جمہوری طریقوں سے نہیں گراسکتے۔
بی جے پی پر مزید تنقید کرتے ہوئے نواب ملک کا یہ بھی کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی صورتحال بی جے پی کی زیر قیادت ریاستوں گجرات اور مدھیہ پردیش میں بھی بہت خراب ہے لیکن ان ریاستوں کے بارے میں بی جے پی قائدین زیادہ نہیں کہتے ہیں ان کے منہ بند اور زبانیں گنگ ہو جاتی ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ ہائی کورٹ، گجرات حکومت پر تنقید کررہی ہے وہاں صورتحال بہت خراب ہے حالات پر قابو پانے کی بجائے بی جے پی سیاسی کھیل کھیل رہی ہے۔ یہ بہت ہی افسوس کی بات ہے کہ ایک ایسے وقت جبکہ ہم کورونا وائرس سے لڑائی میں مصروف ہیں بی جے پی قائدین سیاست کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ بی جے پی کے متنازعہ لیڈر سبرامنیم سوامی اور نارائن رانے کی جانب سے مہاراشٹرا میں صدر راج نافذ کئے جانے سے متعلق مطالبہ پر مسٹر نواب ملک کا کہنا تھا کہ سابق چیف منسٹر دیویندر فڈنویس جو اب اسمبلی میں قائد اپوزیشن ہیں کہا ہے کہ ان کی طرف سے ایسا کوئی مطالبہ نہیں ہے ویسے بھی کسی بھی حکومت کو جب تک وہ ایوان میں اکثریت سے محروم نہ ہو جائے تب تک گورنر کو اسے گرانے کا حق نہیں پہنچتا ہاں یہ اور بات ہے کہ بعض لوگ اقتدار پر واپسی کے لئے بے چین و مضطرب ہے اور یہ لوگ ہی ایسی اوجھی حرکتوں پر اتر آئے ہیں۔ جہاں تک سبرامنیم سوامی کا سوال ہے انہیں خود بی جے پی میں سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔
فڈ نویس نے بھی صاف طور پر کہہ دیا ہے کہ وہ ریاست میں صدر راج نہیں چاہتے لیکن بی جے پی میں کسی بھی طریقے سے اقتدار پر واپس آنے بے چینی پائی جاتی ہے۔ نواب ملک یہ بھی کہتے ہیں کہ نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کے لئے ٹرینوں کے انتظام میں بھی ریاست کے ساتھ سوتیلا سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے وزیر ریلوے پیوش گوئل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ مہاراشٹرا نے ان مزدوروں کے لئے 80 ٹرینوں کا مطالبہ کیا ۔ لیکن مرکزی حکومت نے 40 ٹرینوں کا بندوبست کیا جب اس ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائی جاتی ہے تو پیوش گوئل کہتے ہیں کہ ادھو ٹھاکرے کی زیر قیادت اتحادی حکومت ان کی وزارت ریلوے سے کوئی تعاون نہیں کررہی ہے۔