!بی جے پی کو لنچنگ کی ’کرونالوجی ‘اب سمجھ آنے لگی

,

   

مسلمانوں کی لنچنگ پر کبھی توجہہ نہیں دی ۔ مہاراشٹرا میںاکثریتی فرقہ کی تین ہلاکتوں پر امیت شاہ بے چین

ممبئی ؍ نئی دہلی ۔20 اپریل ۔(سیاست ڈاٹ کام) مودی حکومت میں 2015 ء کے اوائل میں محمد اخلاق کی اُترکھنڈ کے دادری میں وحشیانہ ہلاکت یا لنچنگ سے ہندوستان شاید پہلی بار واقف ہوا تھا اور اُس کے بعد پوری پہلی میعاد میں ملک کے مختلف حصوں میں ہجومی تشدد بہ معنی لنچنگ کے واقعات پیش آتے رہے ۔ یہ زیادہ تر بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں میں رونما ہوئے جہاں ہر بار خاطیوں کے خلاف معقول کارروئی سے گریز کیا گیا ۔ ایک بات مشترک رہی کہ لنچنگ میں مسلمان یا پھر دلت برادری کے افراد نشانہ بنتے رہے ۔ اُس وقت کے وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ اور تب کے صدر بی جے پی امیت شاہ ہمیشہ لنچنگ کے واقعات کو عام نوعیت کا تشدد قرار دیتے رہے اور تردید کرتے رہے کہ اس میں فرقہ وارانہ نوعیت یا نفرت پر مبنی جرم کا کوئی پہلو نہیں۔ گزشتہ دنوں مہاراشٹرا میں ممبئی کے پڑوسی ضلع پال گھر میں تین افراد کو ایک گاؤں میں مقامی لوگوں نے شدید مارا پیٹا یہاں تک کہ وہ لوگ ہلاک ہوگئے۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ مذہبی سرگرمیوں سے وابستہ تھے ۔ ریاستی حکومت 16 اپریل کی رات پیش آئے واقعہ کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کے احکام جاری کرچکی ہے (متعلقہ خبر صفحہ 3 پر ) ۔ حکام نے بتایا کہ مہلوکین ذریعہ کار گجرات کے سورت کو جارہے تھے ۔ پال گھر میں اُنھیں دیہاتیوں نے چور سمجھ لیا اور اُسی شبہ میں شدید پٹائی کردی ۔ ابھی کچھ توثیق نہیں کہ 70 سالہ چکنے مہاراج کلپاؤ رکشاگیری ، 35 سالہ سشیل گیری مہاراج اور 30 سالہ کار ڈرائیور نلیش تیلگاڈے پر حملہ آور ہونے والے لوگوں کا تعلق کس فرقہ سے ہے؟ تاہم بی جے پی چیف منسٹر اُدھو ٹھاکرے زیرقیادت مخلوط حکومت کو نشانہ بنانے میں جٹ گئی ہے ۔ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ یہ لنچنگ فرقہ وارانہ اساس پر ہوئی ۔ بہ الفاظ دیگر مرکز میں برسراقتدار پارٹی کا دعویٰ ہے کہ اقلیتی برادری والوں نے ہندوؤں کو ہلاک کیا ہے ۔ ریاستی سطح تک یا کوئی کم درجے والے لیڈر کی حد تک بات نہیں رکی ، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ یکایک بے چین اور سرگرم ہوگئے ۔ اُنھوں نے چیف منسٹر ٹھاکرے سے بات کی اور واقعہ کے بارے میں معلومات حاصل کئے ۔ ریاستی وزیرداخلہ امیت دیشمکھ نے اس واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کے خلاف متنبہ کیا ہے کیونکہ مہلوکین میں سے دو کا تعلق پجاری طبقہ سے ہے۔ ممبئی میں ویڈیو پیام میں چیف منسٹر نے کہا کہ اُنھیں پیر کو امیت شاہ کی طرف سے فون کال وصول ہوا ۔ ٹھاکرے نے بتایا کہ اُنھوں نے مرکزی وزیر سے اپیل کی کہ اس واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے والے عناصر کیخلاف کارروائی کرے ۔ جہاں تک ریاستی حکومت کا معاملہ ہے ، خاطیوں کے خلاف کارروائی کو یقینی بنانے کا تیقن دیا گیا۔