مہارشٹرا میں انتخابی نتائج کے دس دن بعد نہ تو ریاست میں کوئی حکومت بنی ہے نہ بھاجپا و شیوسینا کے درمیان تناو میں کمی آئی ہے۔ بی جے پی کی طرف سے صدر راج کی بات کو جہاں شیوسینا نے دھمکی قرار دیا وہی شیوسینا نے کہا کہ اب بی ٹیم واچ کو ختم کرنا چاہیے۔
مگر بی جے پی کے لیڈر نے دھمکی کی بات کا انکار کردیا ہے، بی جے پی کے وزیر کا کہنا ہے کہ جو معاملہ یہاں تک لے جائے کہ راشٹر پتی راج لاگو ہو تو لوگ مجھے سزا کیوں دیں گے لوگ تو شیوسینا کو سزا دیں گے، وہی شیوسینا کا کہنا ہے کہ نو منتخب اراکین اسمبلی کا کیا ہوگا؟۔
ریاست کے سنیئر کانگریسی لیڈران پارٹی صدر سے مل کر جہاں ریاست کی سیاسی صورتحال کی جانکاری دی وہیں کانگریس کے رکن راجیہ سبھا نے سونیا گاندھی کو خط لکھ کر شیوسینا کے ساتھ حکومت بنانے کا مشورہ بھی دیا۔
حسین دلوائی کا کہنا ہے کہ جو پارٹی 250 کا دعویٰ کر رہی تھی تو وہ 130 پر آکر اگر دم توڑتی ہے تو اسکا مطلب یہ ہے کہ وہ ہارے ہوئے ہیں اور ہارے ہوئے لوگ کیسے حکومت بنا سکتے ہیں؟ انہوں یہ بھی اشارہ دیا کہ پردہ کے پیچھے شیوسینا کانگریس کی بات چل رہی ہے اور سیاست بھی اسی کا نام ہے۔
مہارشٹرا کی حکومت بننے میں جہاں تھوڑا وقت اور لگ سکتا ہے تو وہیں این سی پی سربراہ شرد پوار پیر کے دن دہلی جاکر کانگریس صدر سے ملاقات کریں گے۔ جس کے بعد دونوں پارٹیاں اگے کے لائحہ عمل پر غور کرے گی۔
واضح رہے کہ شیوسینا نے دو بار صدارتی انتخابات میں کانگریس کا ساتھ دیا تھا ایک 2007 میں پرتبھا پاٹیل کے وقت دوسرے پرنب مکھرجی کو صدر بناتے وقت، تو شیوسینا کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کا فیصلہ جہاں کانگریس ہائی کمان کو لینا ہے تو وہی یہ خط کے سامنے انے کے بعد بی جے پی اور خوف زدہ ہو گئی ہے۔