حیدرآباد ۔ 16 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : کرنسی چیسٹس کے دس روپئے کے سکوں سے پھوٹ پڑنے کے ساتھ بینکس کے لیے 10 روپئے کے سکوں کی افراط ایک مسئلہ بنا ہوا ہے کیوں کہ ان سکوں کو لینے والے چند ہی لوگ ہیں ۔ حیدرآباد اور ریاست کے بینکس نے 10 روپئے کے سکوں کے لیے آر بی آئی کے ساتھ انڈینٹس کو روک دیا ہے ۔ سینئیر عہدیداروں نے اس مسئلہ کو بینکس کو درپیش اسٹوریج مسائل سے منسوب کیا ہے ۔ کرنسی چیسٹس آر بی آئی کی راست نگرانی میں آپریٹ کئے جاتے ہیں جو مختلف بینکس سے انڈینٹس موصول ہونے کے بعد رقم کے ساتھ سکوں کی سپلائی کرتا ہے ۔ تاہم دیگر ریاستوں کے مقابل تلنگانہ میں 10 روپئے کے سکوں کا سرکیولیشن بہت سست ہے ۔ بینکس کی جانب سے آر بی آئی پر زور دیا جارہا ہے ۔ اس مسئلہ کی جانب توجہ دیتے ہوئے کسٹمرس میں مزید بیداری پیدا کی جائے ۔ بینکس بھی ٹریڈرس اور بزنس کمیونٹی کے خدشات کو دور کرنے کے لیے ان کے ساتھ میٹنگس کا اہتمام کررہے ہیں اور انہیں بتا رہے ہیں کہ یہ سکے قانونی ہیں ۔ بینکس بورڈس آویزاں کررہے ہیں ۔ 10 روپئے کے سکے درست ہیں اور اس کا بہت زیادہ چلن ہے ۔ ذرائع نے کہا کہ بڑے بینکس آر بی آئی پر زور دے رہے ہیں ۔ وہ اس مسئلہ کا سنجیدگی سے نوٹ لیں اور اسے کسی چھوٹے مسئلہ کی طرح روانہ کریں ۔ تلنگانہ میں 156 کرنسی چیسٹس ہیں ۔ ان میں زیادہ 37 حیدرآباد میں واقع ہیں ۔ یہ مسئلہ ان افواہوں کے بعد شدید ہوگیا کہ نقلی 10 روپئے کے سکوں کا مارکٹ میں سرکیولیشن ہے اور آر بی آئی نے ان سکوں کے چلن کو روک دیا تھا ۔ اس کے بعد سے لوگ 10 روپئے کے سکوں کو قبول کرنا روک دیا ۔ ’ اس کا اثر جنوبی ریاستوں میں زیادہ محسوس کیا گیا ۔ ہم کسٹمرس کو سمجھایا کرتے تھے کہ یہ سکے درست اور قانونی ہے اور وہ انہیں استعمال کرسکتے ہیں ‘ ۔ منوج بھٹ ، آندھرا بینک ، اشوک نگر میں بحیثیت منیجر خدمات انجام دی ہیں ، نے یہ بات کہی ۔ ٹریڈرس اور دوکانداروں نے بھی ان سکوں کے معاملہ میں محتاط رویہ اختیار کیا ۔ محمد شریف نے ، جن کی ودیا نگر میں کرانہ شاپ ہے کہا کہ ’ میں جب لوگوں کو 10 روپئے کے سکے دیتا ہوں تو وہ انہیں لینے سے انکار کرتے ہیں ۔ کئی لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ نقلی ہیں ۔ حالانکہ بینکس ان سکوں کو قبول کرتے ہیں تاہم وہ انہیں بڑی مقدار میں قبول کرنے میں پس و پیش کرتے ہیں ‘‘ ۔۔