بیٹے کی قبر کے قریب عتیق احمد اور بھائی اشرف کی تدفین

,

   

اتر پردیش: عتیق احمد اور ان کے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کی نعشوں کو اتوار کے دن پوسٹ مارٹم کے بعد آخری رسومات ادا کرنے کیلئے لواحقین کے حوالے کیا گیا جنہیں پریاگ راج کے کساری مساری قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس موقع پر ان کے دو چھوٹے بیٹے اور عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔ لیکن بیوی شائستہ پروین نہیں پہنچیں۔سیکوریٹی کے پیش نظر قبرستان کامپلکس کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ 5 ہزار اضافی پولیس تعینات کی گئی۔اس موقع پر مرحوم کے چند دور کے رشتہ دار ہی موجود تھے اور قریبی رشتہ داروں میں سے کوئی بھی موجود نہیں تھا۔رشتہ داروں کے علاوہ دیگر لوگوں کو آدھار کارڈ دیکھنے کے بعد ہی قبرستان میں داخل ہونے دیا گیا۔ قبرستان میں کچھ خواتین بھی موجود تھیں۔ہفتہ کو عتیق کے بیٹے اسد کی آخری رسومات کے دوران تعینات پولیس نفری میں آج دوگنا اضافہ کر دیا گیا۔ فسادات پر قابو پانے والی گاڑیاں بھی طلب کر لی گئیں۔ آخری رسومات میں تاخیر کے امکان کے پیش نظر روشنی کے انتظامات کیے گئے تھے اور میڈیا کے افراد کی بڑی تعداد قبرستان کے گیٹ کے قریب ایک مکان کی چھت پر موجود تھی۔عتیق احمد کے بیٹے اسد کو ہفتہ کے روز اس کے دادا حاجی فیروز اور دادی کے پاس ہی سپرد خاک کیا گیا تھا۔ اس دوران سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ ڈرون آسمان پر اڑ رہے تھے۔