کھرگے کا طنز،ایک ہیں تو سیف ہیں کہنے والے مودی ہمیں محفوظ رہنے نہیں دیتے ۔ کاٹنے والے بھی وہی ۔بانٹنے والے بھی وہی
کبھی ووٹ چرائے جاتے ہیں تو کبھی ارکان اسمبلی چرائے جاتے ہیں۔ جمہوریت کو بچانے متحدہونا ضروری ۔ رام لیلا میدان پر جلسہ سے خطاب
نئی دہلی : کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے آج وزیر اعظم نریندر مودی اور حکمراں بی جے پی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ لوگ ملک کے اتحاد کو توڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں‘۔ نئی دہلی کے تاریخی رام لیلا میدان میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے صدر کانگریس نے کہا کہ ’ملک میں آئین کی حفاظت کرنا ضروری ہے، کیونکہ اسی سے ہمیں تمام حقوق ملتے ہیں اور ہم سب اتحاد کے ساتھ رہ سکتے ہیں‘۔ ملکا رجن کھرگے نے تاریخی مساجد کے نیچے غیرضروری و سازش کے تحت مندر تلاش کرنے والے شدت پسندوں پر بھی سخت تنقید کی۔ انہوں نے سوال کیا کہ ’پلیسیز آف ورشپ ایکٹ 1991 ملک میں موجود ہے، اس کے باوجود اس کی خلاف ورزی کیوں کی جارہی ہے؟ ‘انہوں نے شدت پسندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’جاؤ لال قلعہ کو توڑ دو کیونکہ اسے مسلمان نے بنایا، قطب مینار مسلمان نے بنایا، تاج محل مسلمان نے بنایا اور حیدرآباد کا چار مینار بھی مسلمان بنایا ہے، جاؤ تمام کو توڑدو۔ انہوں نے کہا کہ میں ہندو اور سیکولر ہوں۔ ملکارجن کھرگے نے بی جے پی کو اجمیر شریف درگاہ کے نیچے مندر کی موجودگی سے متعلق تنازعہ پر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بی جے پی سب کی حفاظت کی بات کرتی ہے لیکن سچ یہ ہے کہ بی جے پی اور اس کا نظریہ نہ صرف کاٹنے بلکہ بانٹنے کا بھی کام کرتا ہے ۔کھرگے نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی پالیسی تنازعہ پیدا کرنا ہے ۔ اسی پالیسی کا نتیجہ ہے کہ آج جہاں سروے کروا کر اور تنازعات پیدا کر کے معاشرے کو تقسیم کرنے کی راہ پر گامزن ہیں وہیں معاشرے کو تقسیم کرنے کا کام بھی جاری ہے ۔کانگریس کے صدر نے کہاکہ 2023 میں آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا تھا – ‘ہمارا مقصد رام مندر بنانا تھا، ہر مسجد کے نیچے شیوالیہ تلاش کرنا غلط ہے ‘ جب بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ یہ باتیں کہہ رہے ہیں تو پھر سروے کے نام پر کھود کھود کر جھگڑا کیوں لگایا جا رہا ہے ؟ ہم سب تو ایک ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کہتے ہیںاگر ہم ایک ہیں تو محفوظ ہیں‘… لیکن آپ ہمیں محفوظ نہیں رہنے دے رہے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ کاٹنے والے بھی آپ ہیں اور بانٹنے والے بھی آپ ہیں۔بی جے پی پر غیر اخلاقی کام کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا، “بی جے پی صرف اخلاقیات کی بات کرتی ہے ، لیکن غیر اخلاقی کام کرتی ہے ۔ کبھی وہ ای وی ایم سے ووٹ چراتی ہے اور کبھی منتخب ایم ایل اے چراتی ہے ۔ کبھی یہ آپ کی پنشن چوری کرتی ہے اور کبھی کسانوں کی ایم ایس پی چراتی ہے ۔ کئی بار شکایات موصول ہوتی ہیں کہ انتخابات کے بعد بھی ای وی ایم میں 99 فیصد بیٹری باقی رہ گئی ہے اور بعض اوقات ایک گھنٹے میں ہزار ووٹ ڈالے جاتے ہیں۔ اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم جمہوریت کو بچانے متحد ہوں۔