تاریخی گلزار حوض کوڑے دان میں تبدیل ہوگیا

   

قطب شاہی دور کی تعمیر کو حکام کی جانب سے نظر انداز کیا جا رہا ہے
حیدرآباد ۔ 5 اپریل (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کے بالکل وسط میں واقع گلزارحوض جو کبھی حیدرآباد کی شان ہوا کرتا تھا، جو قطب شاہی دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔ پہلے یہ پانی کا چشمہ کہلاتا تھا لیکن اب یہ کوڑے دان میں تبدیل ہورہا ہے۔ جمعرات کی شام بارش کے بعد اس میں بارش کا پانی جمع ہوگیا تھا جس کے بعد اس میں پانی کی خالی بوتلیں اور پلاسٹک کی اشیاء پانی کے اوپر تیرتی ہوئی نظر آئی۔ گلزارحوض کو ابتداء میں ’چارسو کا حوض‘ کہا جاتا تھا جو چارمینار کے قریب آنے والے چار عظیم محرابوں کے درمیان ایک مرکزی نقطہ تھا۔ محمد قلی قطب شاہ نے 1591 میں اسے تعمیر کروایا تھا۔ یہ شہر کی ایک عظیم الشان نشانی طور پر تعمیر کیا گیا تھا جس کا مرکز چارمینار تھا۔ بعد میں مغلوں نے اسے 1687 میں تباہ کردیا تھا۔ گلزارحوض کو دو مرتبہ اصل شکل میں برقرار رکھنے کیلئے بنایا گیا تھا لیکن فاونٹین کی صرف 19 ویں صدی کی تصاویر ہی موجود ہیں۔ زیادہ تر حیدرآبادی اور سیاح بھی عام طور پر اسے نظرانداز کرتے ہیں۔ حالیہ وقت میں چشمہ افسوسناک حالت میں پہونچ گیا ہے۔ جی ایچ ایم سی عہدیداروں کی ذمہ داری ہیکہ وہ اس چشمہ کو دوبارہ بحال کرنے کے اقدامات کریں۔ ش