اگر 29 نومبر نہیں ہوتا تو علحدہ ریاست نہیں ہوتی ، ریونت ریڈی چیف منسٹر نہیں ہوتے
حیدرآباد ۔ 27 ۔ نومبر : ( سیاست نیوز) : بی آر ایس کے رکن اسمبلی سابق وزیر ٹی ہریش راؤ نے دیکشا دیوس کے موقع پر تلنگانہ تحریک کی جدوجہد اور تاریخ ساز لمحوں کو یاد کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ 29 نومبر سے 9 دسمبر تک ’ میں اور تلنگانہ تحریک ‘ ٹیگ لائن کے ساتھ روزانہ تحریک سے جڑی ایک تصویر اپنے سوشیل میڈیا ، پلیٹ فارمس پر شیئر کریں ۔ تاکہ تحریک تلنگانہ کی قربانیوں ، یادوں اور جذبات کو نئی نسل تک پہونچایا جاسکے ۔ آج سدی پیٹ میں بی آر ایس پارٹی آفس میں منعقدہ دیکشا دیوس کی تیاریوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ اس موقع پر سابق ایم ایل سی فاروق حسین کے علاوہ بی آر ایس کے ارکان اسمبلی ، ارکان قانون ساز کونسل کے علاوہ پارٹی کے دیگر اہم قائدین موجود تھے ۔ ہریش راؤ نے کہا کہ 29 نومبر 2009 کا دن تاریخ کا رخ موڑنے والا لمحہ تھا ۔ اس دن کے سی آر نے اپنی زندگی کو خطرہ میں ڈال کر بھوک ہڑتال کا آغاز کیا تھا جس کے نتیجے میں شہدا کی قربانیوں سے تلنگانہ ریاست کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر 29 نومبر نہ ہوتا تو 29 دسمبر کا اعلان نہ ہوتا اگر 9 دسمبر نہ ہوتا تو 2 جون کا قیام ریاست ممکن نہ تھا ۔ اگر تلنگانہ وجود میں نہ آتا تو آج ریونت ریڈی کہاں سے چیف منسٹر بنتے تھے استفسار کیا ؟ ۔ ہریش راؤ نے سابق چیف منسٹر کے سی آر پر عائد ہونے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ ریاست تشکیل پانے کے بعد ہی سدی پیٹ کو ضلع کی حیثیت ملی ۔ دریائے گوداوری کا پانی یہاں پہونچا ۔ ٹرین کی سہولت فراہم ہوئی اور ایک میڈیکل کالج قائم ہوا ۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ تلنگانہ اناج کی پیداوار میں ملک کی سرفہرست ریاست میں تبدیل ہوگیا ۔ ہریش راؤ نے اپنے جذباتی خطاب میں کہا کہ کے سی آر کی بھوک ہڑتال کے دوران سدی پیٹ بس اسٹانڈ پر ایک روزہ کیمپ بھی قائم کیا گیا تھا جو 1531 دن تک قائم رہا ۔ اس کیمپ میں ہر کارکن نے اپنی سطح پر حصہ لیا ۔ ہزاروں کارکنوں کی شرکت نے تحریک کو مضبوط بنایا ۔ اس کیمپ کی یادگار کے طور پر ایک پائلن نصب کیا گیا تھا ۔ لیکن ماڈل بس اسٹانڈ کی تعمیر کے دوران اسے ہٹا دیا گیا ۔۔ 2