تروپتی لڈو کی تیاری میں گائے کی چربی اور مچھلی کے تیل کا استعمال

,

   

لیباریٹری رپورٹ میں انکشاف، اے پی میں سیاسی ہلچل، سابق حکومت میں بے قاعدگی کا الزام
حیدرآباد ۔20۔ ستمبر (سیاست نیوز) تروملا تروپتی دیوستھانم کی جانب سے بھکتوں کو سربراہ کئے جانے والے لڈو میں گائے کی چربی اور مچھلی کے تیل کی موجودگی کا لیباریٹری جانچ میں پتہ چلنے کے بعد ملک بھر میں ہلچل پیدا ہوچکی ہے۔ چیف منسٹر اے پی چندرا بابو نائیڈو نے الزام عائد کیا کہ وائی ایس آر کانگریس کے دور میں تروپتی لڈو کی تیاری میں جانوروں کی چربی استعمال کی گئی جو ہندوؤں کے جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے ۔ اسی دوران خانگی لیباریٹری نے تروپتی لڈو کی جانچ کرکے تصدیق کی کہ لڈو کی گائے کی چربی اور مچھلی کے تیل کا استعمال ہوا ہے۔ لیباریٹری نے انکشاف کیا کہ لڈو کی تیاری میں دودھ اور دودھ سے بننے والی اشیاء کے علاوہ مچھلی کا تیل ، گائے کی چربی اور دیگرجانور کی چربی استعمال کی گئی۔ لیباریٹری نے خنزیر کی چربی کے استعمال کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ تلگو دیشم ترجمان وینکٹ رمنا ریڈی نے لیباریٹری کی رپورٹ برسر عام کرکے کہا کہ سابق حکومت نے تروپتی لڈو کی تیاری میں بے قاعدگیاں کیں جس کے نتیجہ میں جانوروں کی چربی کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔ نائیڈو کے انکشاف کے بعد آندھراپردیش میں سیاسی ہلچل پیداہوچکی ہے۔ جگن موہن ریڈی نے الزامات کی تردید کی اور کہا کہ انہیں لڈو کی تیاری میں جانور کی چربی کے استعمال کی اطلاع نے چونکا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لارڈ وینکٹیشورا مندر کے پرساد کی تیاری میں ایسی دھاندلی افسوسناک ہے۔ وائی ایس آر کانگریس نے کہا کہ تلگو دیشم سربراہ سابق حکومت کے امیج کو متاثر کرنے گھٹیا الزام تراشی کر رہے ہیں۔ رکن راجیہ سبھا سبا ریڈی نے الزام عائد کیا کہ نائیڈو نے مقدس مندر کے تقدس کو پامال کیا ۔ اسی دوران اے پی کانگریس کی صدر وائی ایس شرمیلا نے معاملہ کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیاہے ۔ 1