خاتون کے دولت اسلامیہ سے مبینہ روابط، نرم گفتار جسنڈا آرڈن کا اپنے آسٹریلیائی ہم منصب کو سخت پیغام
ویلنگٹن : وزیراعظم نیوزی لینڈ جسنڈا آرڈن نے آج آسٹریلیا کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ترکی میں گرفتار شدہ ایک خاتون جس کے دولت اسلامیہ سے مبینہ تعلقات بتائے گئے ہیں اور جو دوہری شہریت کی حامل ہے، کیلئے اپنی ذمہ داریوں سے چشم پوشی کا الزام عائد کیا۔ مذکورہ خاتون کو ترکی میں گرفتار کیا گیا ہے۔ جسنڈا آرڈرن نے کہا کہ گرفتار شدہ خاتون آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی دوہری شہریت کی اس وقت تک حامل رہی جب تک کینبرا میں حکام نے اس کا پاسپورٹ منسوخ نہیں کردیا اور اس طرح ان حالات سے نمٹنے کیلئے نیوزی لینڈ کے کندھوں پر بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ وزیراعظم جسنڈا آرڈن کو ایک انتہائی شفیق اور نرم گفتار مانا جاتا ہے لیکن انہوں نے اس کے برعکس اپنے آسٹریلیائی ہم منصب اسکاٹ موریسن کو ایک سخت پیغام روانہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آسٹریلیا یہ سمجھتا ہیکہ مشتبہ دہشت گرد خاتون کو نیوزی لینڈ قبول کرلے گا تو یہ آسٹریلیا کی بھول ہے کیونکہ مذکورہ خاتون کے آسٹریلیا سے گہرے تعلقات ہیں۔ آرڈن نے کہا کہ کوئی بھی صحیح الدماغ شخص اس خاتون کو آسٹریلیائی شہری ہی تصور کرے گا اور میرا اپنا بھی یہی خیال ہے اور ہم یہ بھی سوچتے ہیں کہ آسٹریلیا اپنی ذمہ داریوں سے دامن چھڑانا چاہتا ہے۔ یاد رہے کہ 26 سالہ خاتون اپنے دو بچوں کے ساتھ جاریہ ہفتہ شام کی سرحد پر ترک حکام کی جانب سے گرفتار کی گئی تھی جس کی شناخت دولت اسلامیہ دہشت گرد گروپ کے ایک رکن کی حیثیت سے ہوئی تھی۔ دوسری طرف مقامی میڈیا کے مطابق مذکورہ خاتون کو پوچھ گچھ کیلئے جنوب مشرقی صوبہ ہاتے لے جایا گیا تھا۔ ترکی کی وزارت دفاع نے گرفتار شدہ خاتون اور بچوں کو نیوزی لینڈ کا شہری بتایا اور یہ بھی کہا کہ یہ لوگ شام سے ترکی میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے کہ انہیں ترک بارڈر گارڈس نے گرفتار کرلیا جبکہ دوسری طرف وزیراعظم جسنڈا آرڈن کا کہنا ہیکہ مذکورہ خاتون اس وقت سے نیوزی لینڈ میں نہیں رہی جب اس کی عمر 6 سال تھی لہٰذا نیوزی لینڈ کو اس کی ذمہ داری سونپنا غلط بات ہے۔ 6 سال کی عمر سے ہی خاتون آسٹریلیا کی شہری رہی اور اس کے خاندان کے دیگر افراد بھی آسٹریلیا میں ہی تھے۔ خاتون اپنے آسٹریلیائی پاسپورٹ کی مدد سے آسٹریلیا سے شام چلی گئی۔ آسٹریلیائی وزیراعظم موریسن نے اپنے موقف کا دفاع کرتے ہوئے اسے ملک کی سلامتی کے مفاد میں بتایا۔ کینبرا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بھی شخص (خاتون یا مرد) کسی دہشت گرد تنظیم سے وابستہ ہو اور ملک کی شہریت سے بھی استفادہ کرے لیکن میں ایک بار پھر محترمہ آرڈن سے بات چیت کروں گا کیونکہ اس کیس میں ابھی بہت کچھ جاننا باقی ہے جبکہ آرڈن نے گرفتار شدہ خاتون کے بچوں کی فلاح و بہبود کیلئے آسٹریلیا پر زور دیا کیونکہ بچوں کی پیدائش ’’جنگی علاقوں‘‘ میں ہوئی جن میں ان کا (بچوں) کوئی قصور نہیں ہے۔ اگر یہ لوگ نیوزی لینڈ آتے ہیں تو یہ ان کے حق میں بہتر نہیں ہوگا کیونکہ بچوں کی نشوونما اسی وقت بہتر انداز میں ہوسکتی ہے جب ان کے اردگرد ان سے محبت کرنے والے موجود ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں ہم ترک حکام سے بھی رابطہ میں ہیں۔