تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن سے اقلیتوں کی مالی امداد

   

متعدد اسکیمات پر عمل، چیرمین امتیاز اسحاق کا بیان
حیدرآباد۔31جولائی(سیاست نیوز) چار فیصد مسلم تحفظات کی دہائی دینے والے کانگریسی قائدین کو یاد رکھنا چاہئے کہ مسلم تحفظات کانگریس کا نہیںبلکہ بی آر ایس پارٹی سربراہ کے چندرشیکھر رائو کا کارنامہ ہے۔ یہ بات چیرمین تلنگانہ اسٹیٹ مائناریٹی فینانس کارپوریشن امتیاز اسحاق نے سیاست ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل او ربی آر ایس پارٹی کے اقتدار میںآنے کے بعد سے ہی تلنگانہ میں اقلیتوں خصوصی طور پر مسلمانوں کی عظمت رفتہ بحال ہوئی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ قرضہ جات کی اجرائی پر ماضی میںاقلیتو ں سے کھلواڑ کیاجاتا رہا ہے ۔ تاہم جب سے تلنگانہ میں چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائو کی قیادت میںبی آر ایس پارٹی نے اقتدار سنبھالا تب سے اقلیتوں کی مالی مدد کے لئے ایسا طریقہ کار استعمال کیاگیا ہے جس سے فلاحی اورامدادی اسکیمات کے استفادہ کنندگان کو کبھی شرمندگی کا سامنا نہیں کرنا پڑا ۔ کارپوریشن کی کارکردگی پرروشنی ڈالتے ہوئے امتیاز اسحاق نے کہاکہ ’’چیرمن کی حیثیت سے جائزہ لینے کے بعد وزیرداخلہ محمد محمودعلی اور وزیر اقلیتی بہبودکے ایشور کے ہمراہ چیف منسٹرکے چندرشیکھر رائو سے نمائندگی کرتے ہوئے قرضہ جات اور دیگر فلاح اسکیمات کے متعلق نمائندگیاں کی گئیں جس پر چیف منسٹر نے 120 کروڑ روپئے کا بجٹ 2022کے لئے جاری کیاتھا‘‘۔ 80فیصد اور 20فیصد سبسڈی قرضہ جات کے ضمن میں 2لاکھ سے زائد درخواستیں کارپوریشن کو موصول ہوئیں ۔ انہوں نے کہاکہ آبادی کے تناسب سے تلنگانہ کے مختلف اضلاع سے 10ہزار درخواستوں کاانتخاب کیاگیاجس میں حیدرآباد سے 322 درخواست گذار استفادہ اٹھانے والوں میںشامل ہیں۔انہوں نے کارپوریشن کی دیگر اسکیمات پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ خواتین میںسلائی مشینوں کی تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے 20ہزار کروڑ کا بجٹ مقرر کیاگیا ہے۔ 790 نوجوانوں میں کاروں کی تقسیم عمل میں آئی۔ جبکہ ڈی ای پی اسکیم کے تحت مزید120کاروں کی تقسیم عمل میںلائی جارہی ہے۔ حیدرآباد او رسکندرا ٓباد میں790اٹوز کی تقسیم کو یقینی بنایاگیاہے۔ انہوں نے کہاکہ ایم او یو کے ذریعہ مذکورہ تعلیمی سوسائٹیوں کو مسلم نوجوانوں میں کمپیوٹرس ٹرینگ اور روزگار اورملازمت کی فراہمی کا پابند بنایاجاتا ہے اورجو رقم تربیت کے لئے ان این جی اوز کو فراہم کی جاتی ہے اس کی دوسری قسط تربیت یافتہ نوجوانوں کو ملازمت ملنے کے بعد ہی ادا کی جاتی ہے۔