چیف منسٹر کے سی آر سے ماضی کی باتیں فراموش ، این آر سی و این پی آر کے خلاف احتجاج پر کارروائی افسوسناک
حیدرآباد۔9 جنوری(سیاست نیوز) تحریک تلنگانہ کے دوران تلنگانہ راشٹرسمیتی کی جانب سے منعقد کئے گئے ملین مارچ کے دوران کارکنوں نے حسین ساگر پر موجود مجسموں کو بھاری نقصان پہنچانے کے علاوہ دیگر سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا تھا‘ اتنا ہی نہیں ان پر تشدد کاروائیوں کو قید کرنے والے کیمروں کو بھی توڑ دیا گیا تھا اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کوبھی نشانہ بنایا گیا تھا۔چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤشائد وہ تمام باتیں فراموش کرچکے ہیں جو انہوں نے صدر تلنگانہ راشٹرسمیتی کی حیثیت سے کی تھیں ۔ تلنگانہ پولیس کی جانب سے 4 جنوری کو اندرا پارک پر ہونے والے پر امن ملین مارچ پر 25 مقدمات درج کرتے ہوئے مسلم نوجوانوں کو ہراساں کرنے کی جو حکمت عملی تیار کی گئی ہے وہ انتہائی سنگین منصوبہ بندی کا حصہ ہے کیونکہ ان مقدمات کے ذریعہ ریاست میں باشعور نوجوانوں کو خوف میں مبتلاء کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ 2011کے ملین مارچ کے دوران کی جانے والی ہنگامہ آرائی کے سلسلہ میں ریاستی حکومت کی جانب سے تشدد میں ملوث افراد کے خلاف درج کردہ مقدمات سے نہ صرف دستبرداری اختیار کی گئی بلکہ ریاستی حکومت نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے کیمروں کا جو نقصان ہوا تھا سرکاری خزانہ سے اس کی پابجائی کرچکی ہے۔ جس حکومت نے پر تشدد احتجاجیوں پرعائد کردہ مقدمات سے دستبرداری کی ہے اسی حکومت کی پولیس کی جانب سے شہر میں پر امن احتجاج میں حصہ لینے والے مسلم نوجوانوں پر مقدمات درج کرتے ہوئے یہ تاثر دیا جا رہاہے کہ ریاستی حکومت مسلم شعور کی مخالف ہے اور حکومت کی جانب سے پولیس کے ذریعہ باشعور نوجوانوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ریاستی حکومت کی جانب سے 4مارچ کے احتجاج میں شامل نوجوانوں کے ساتھ روا سلوک سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت کی مرضی کے بغیر پولیس کی جانب سے یہ کاروائی نہیں کی گئی ہے اور پولیس کی جانب سے کی گئی کاروائی کے دوران 25مقدمات میں 100نوجوانوں کے نام شامل کئے گئے ہیں اور کہا جار ہاہے کہ پولیس انتظامیہ کی جانب سے انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ ریاست میں برسراقتدار تلنگانہ راشٹر سمیتی کو اس بات کو یاد رکھنا چاہئے کہ وہ بھی ایک تحریک کی جماعت رہی ہے اور جماعت کے قیام کے ساتھ ریاست بھر میں تحریک کو مختلف طریقو ں کے احتجاج کے ذریعہ اپنے مقصد کے حصول کی کامیابی کوشش کی اور اس دوران پر تشدد اور پر امن دونو ںہی طرح کے احتجاج ہوئے۔