تلنگانہ سکریٹریٹ کی تمام عمارتوں کے انہدام پرتاحکم ثانی امتناع

,

   

انہدامی کے خلاف مختلف درخواستوں پر سماعت کے بعد ہائی کورٹ بنچ کا فیصلہ، حکم التواء حاصل کرنے حکومت کا فیصلہ

حیدرآباد۔/12فبروری، ( پی ٹی آئی) تلنگانہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو موجودہ سکریٹریٹ میں واقع عمارتوں کے انہدام کی کارروائی پر تاحکم ثانی کوئی پیشرفت نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس راگھویندر سنگھ چوہان اور جسٹس ابھیشیک ریڈی کے زیر قیادت بنچ، سرکاری خزانہ پر ’ غیر ضروری بوجھ ‘ کا سبب بننے والے موجودہ سکریٹریٹ میں انہدامی کاررائیوں کے خلاف متعدد درخواستوں کی سماعت کررہی تھی۔ درخواست گذاروں نے عدالت کو مطلع کیا کہ کے چندر شیکھر راؤ کی زیر قیادت حکومت محض ’ واستو ‘ کی بنیاد پر بھی موجودہ انتظامی کامپلکس کو ڈھانے کی کوشش کررہا ہے۔ رابطہ پیدا کرنے پر ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد نے کہا کہ نئے سکریٹریٹ کی تعمیر دراصل ریاستی حکومت کا اختیار تمیزی ہے اور وہ حکم التوا کے حصول کیلئے تمام نقشوں اور تعمیراتی منصوبوں کے ساتھ عدالت سے رجوع ہوں گے۔ درخواست گذاروں نے استدلال پیش کیا کہ ریاست فی الحال بھاری خرچ کے ساتھ سنگین مالی بحران سے گذر رہی ہے۔ اس مرحلہ پر یہ منصوبہ مالیاتی اعتبار سے قابل عمل نہیں ہے اور نہ ہی بھاری مصارف پر مبنی اس قسم کے کسی کام میں ملوث ہونا حکومت کی دانشمندی کی عکاسی کرتا ہے۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے گزشتہ سال 27 جون کو نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کیلئے سنگ بنیاد رکھا تھا جس کے بعد سے اس انتظامی کامپلکس میں موجود دفاتر شہر کے دیگر مقامات کو منتقل کئے گئے تھے۔ درخواست گذاروں نے مزید یہ استدلال بھی پیش کیا کہ موجودہ سکریٹریٹ سابق متحدہ ریاست آندھرا پردیش کی طرف سے بھی استعمال کیا جاتا تھا اور کامپلکس میں واقع کئی عمارتیں حالیہ عرصہ میں تعمیر کی گئی تھیں۔ انہوں نے عدالت کو مطلع کیا کہ موجودہ سکریٹریٹ میں کوئی بھی عمارت شکستہ حالت میں نہیں ہے اور چنانچہ سکریٹریٹ کی نئی عمارت تعمیر کرنے کی کوئی ضرورت بھی نہیں ہے۔حکومت نے قبل ازیں یہ اشارہ دیا تھا کہ 4 لاکھ مربع فیٹ پر تقریباً 400 کروڑ روپئے کے مصارف سے نیا سکریٹریٹ تعمیر کیا جائے گا اور نئے سکریٹریٹ کو جدید ترین ٹکنالوجی پر مبنی آلات و اوزار اور دیگر خصوصیات سے مربوط کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے گزشتہ سال ستمبر میں نظام دور حکومت کی تعمیر کردہ ایرم منزل کو منہدم کرنے ٹی آر ایس حکومت کے فیصلہ کو بھی کالعدم کردیا تھا جہاں نئی ریاستی مقننہ اور سکریٹریٹ تعمیر کرنے کیلئے ٹی آر ایس حکومت نے فیصلہ کیا تھا۔ اپوزیشن جماعتوں نے کہا ہے کہ نئے کامپلکس کی تعمیر دراصل سرکاری رقومات کا اسراف ہے اور حکومت سے کہا تھا کہ وہ سب سے پہلے سرکاری دواخانوں، سماجی بہبود ہاسٹلس کی تعمیر و مرمت کریں اور پھر ترقیاتی پروگراموں پر توجہ مرکوز کی جائے۔
کے ایشور نے ایک دیہاتی کو 2.5 لاکھ کا چیک پیش کیا
حیدرآباد۔/12 فبروری، ( این ایس ایس ) وزیر بہبود کے ایشور نے خیرسگالی جذبہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک غریب خاندان کو طبی مصارف سے نمٹنے کیلئے 2.5 لاکھ روپئے کی مالی امداد کی پیشکش کی۔ ایک شخص راجنا جو مختلف طبی مسائل کا سامنا کررہا ہے اپنے ارکان خاندان کے ساتھ ضلع جگتیال کے موضع چنڈولی سے حیدرآباد میں واقع بی آر کے آر بھون پہنچ کر وزیر بہبود سے ملاقات کی۔ انہیں مطلع کیا کہ وہ غربت زدہ ہے اور اس کو صحت و طبی مسائل کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کیلئے مدد درکار ہے ۔ کے ایشور نے اس غریب خاندان کی پریشانیوں پر رحم دلی کا اظہار کرتے ہوئے انسانی جذبہ کے تحت2.5 لاکھ روپئے کا چیک فوری طور پر پیش کردیا۔