تلنگانہ سے متعلق مودی کے بیان کیخلاف ریاست میں زبردست احتجاج

,

   

شہر میں کئی مقامات پر وزیر اعظم کے پتلے نذر آتش،ارتھی جلوس، بی جے پی اور ٹی آر ایس کارکنوں میں جھڑپ

حیدرآباد۔ 9 فروری (سیاست نیوز) تلنگانہ کے خلاف راجیہ سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی کے غیر ذمہ دارانہ ریمارکس پر ٹی آر ایس کی جانب سے ریاست بھر میں احتجاجی دھرنے اور ریالیاں منظم کرتے ہوئے سخت ناراضگی و برہمی کا اظہار کیا گیا۔ ریاست کے مختلف مقامات پر وزیر اعظم کے پتلے نذر آتش کئے گئے۔ وزیر اعظم کا علامتی ارتھی جلوس بھی نکالا گیا۔ بائیک ریالیوں وغیرہ کا اہتمام کیا گیا۔
#Modi Enemy Of Telanga
ہیش ٹیاگ ٹوئٹر پر ٹرینڈنگ میں آگیا۔ ایک گھنٹہ میں 25 ہزار ٹوئٹس کئے گئے۔ وزرا، ارکان اسمبلی، ارکان قانون ساز کونسل کے علاوہ پارٹی قائدین نے بڑے پیمانے پر احتجاجی دھرنا منظم کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی پر تلنگانہ کے 4 کروڑ عوام کی توہین کرنے کا الزام عائد کیا اور وزیر اعظم سے تلنگانہ کے عوام سے معذرت خواہی کرنے اور اپنے توہین آمیز ریمارکس سے فوری دستبرداری اختیار کرنے کا مطالبہ کیا۔ ریاست وزیر قبائیلی بہبود ستیہ وتی راتھور نے ملگو میں احتجاج کی قیادت کی۔ وزیر سیول سپلائز گنگولہ کملاکر نے کریم نگر میں احتجاجی بائیک ریالی کی قیادت کی۔ ریاستی وزیر پنچایت راج ای دیاکر راؤ نے ضلع جنگاؤں کے پالاکروتی اسمبلی حلقہ میں سیاہ پرچموں کے ساتھ سڑک پر احتجاج کیا۔ وزیر زراعت نرنجن ریڈی نے ونپرتی میں اور وزیر قانون اندرا کرن ریڈی نے نرمل میں بائیک ریالی کی قیادت کی۔ آرمور میں ٹی آر ایس کے رکن اسمبلی جیون ریڈی کی قیادت میں مودی کا علامتی ارتھی جلوس نکالا گیا۔ ریاستی وزیر اکسائز سرینواس گوڑ نے محبوب نگر میں احتجاج کی قیادت کی اور بائیک ریالی منظم کی۔ وزیر داخلہ محمد محمود علی کی قیادت میں چادر گھاٹ چمن کے پاس احتجاج کرتے ہوئے مودی کا پتلا نذر آتش کیا گیا۔ اس کے علاوہ دہلی میں ٹی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ و ارکان راجیہ سبھا نے پارلیمنٹ کے احاطہ میں مجسمہ گاندھی کے پاس احتجاج کیا۔ ریاستی وزیر فینانس ٹی ہریش راؤ نے وزیر اعظم کے تلنگانہ کے خلاف ریمارکس کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں اکثریت نہ ہونے کے باوجود بی جے پی حکومت نے سیاہ زرعی قوانین کو منظور کرالیا، جبکہ تقسیم آندھرا پردیش بل کی حکمران کانگریس کے علاوہ بی جے پی کے ساتھ جملہ 33 جماعتوں نے تائید کی تھی۔ وہ غیر قانونی، غیر دستوری، غیر سائنٹیفک کیسے ہوسکتا ہے۔ ہریش راؤ نے کہا کہ کے سی آر نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر احتجاج کیا اور سینکڑوں قربانیوں کے بعد علیحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل پائی ہے۔ ٹی آر ایس پارلیمانی پارٹی کے قائد کے کیشو راؤ نے وزیر اعظم سے استفسار کیا کہ تمام جماعتوں کی تائید حاصل ہونے کے بعد تقسیم ریاست کا بل کیسے غیر سائنٹیفک ہوسکتا ہے۔ تلنگانہ تحریک کی طویل تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔ اس بل کی بی جے پی نے بھی تائید کی تھی اور تب وینکیا نائیڈو نے 10 ترمیمات پیش کی تھیں۔ حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کی تائید کے بعد ہی 2/3 اکثریت سے بل منظور ہونے کا اسپیکر نے اعلان کیا تھا اور اس بل کو صدر جمہوریہ نے بھی منظوری دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ بلز کی منظوری کے خلاف بھی چند ارکان نے اس وقت کے وزیر اعظم واجپائی کی مخالفت کی تھی۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے تمام اسمبلی حلقوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف احتجاج کیاگیا۔ ن