گداگری پر قابو پانے کی کوشش، بنیادی سہولتوں کے ساتھ شہری بلدیات میں مساعی
حیدرآباد۔تلنگانہ حکومت نے بے گھر افراد کیلئے شہری مجالس مقامی کے تحت شیلٹر ہومس کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ بے گھر افراد کو رہائش کے علاوہ غذا فراہم کرتے ہوئے ریاست میں گداگری پر قابو پانے کی کوشش کی جائے گی۔ شیلٹر ہومس کو مختلف بنیادی سہولتوں سے آراستہ کیا جارہا ہے جن میں پانی کی سربراہی، صحت و صفائی اور سیکورٹی کے انتظامات شامل ہیں۔ حکومت نے 73 شیلٹر ہومس کی شہری مجالس مقامی میں منظوری دی ہے اُن میں سے 51 کی منظوری حالیہ عرصہ میں دی گئی تھی جس پر 29.86 کروڑ کا خرچ آیا ہے باقی 22 شیلٹر ہومس پر 9.90 کروڑ خرچ کئے جائیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ شیلٹر ہومس کیلئے 3600 مربع فیٹ کی اراضی متعین کی جارہی ہے اور تعمیری اخراجات 45 لاکھ روپئے ہوں گے۔ ہر شیلٹر ہوم میں 2 رہائشی ہالس کے علاوہ ایک ڈائننگ ہال اور انٹرٹینمینٹ ایریا رہے گا۔ وزارت بلدی نظم و نسق و شہری ترقی نے بلدی علاقوں میں غربت کے خاتمہ کی مہم کے تحت شیلٹر ہومس کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک سروے کے دوران 4600 بے گھر افراد کا احاطہ کیا گیا جن میں 3523 مرد اور 1104 خواتین شامل ہیں ، سروے میں مذکورہ افراد سے انہیں درکار بنیادی سہولتوں کے بارے میں معلومات حاصل کی گئی ہیں۔ شہری مجالس مقامی کے تحت بے گھر افراد کیلئے ضرورتوں کے ساتھ شیلٹر ہومس کی تعمیر میپما اسکیم کے تحت پہلا تجربہ ہے تاکہ ریاست میں غربت پر قابو پایا جاسکے۔ بے گھر افراد کی تصاویر حاصل کرتے ہوئے انہیں وزارت شہری ترقی کے تحت محفوظ کیا جائے گا تاکہ ان کے معیار زندگی میں بہتری پر نظر رکھی جاسکے۔ وزارت امکنہ اور شہری ترقی نے تلنگانہ حکومت کی ہدایت پر سروے کا اہتمام کیا تھا جس کے بعد دیگر ریاستوں نے اسی طریقہ کار کو اختیار کیا ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران لاکھوں افراد کے گھر واپسی کیلئے سڑکوں پر نکل آنے سے حکومت نے بے گھر افراد کیلئے شیلٹر ہومس کی تجویز پیش کی ہے۔ لاک ڈاؤن میں لاکھوں افراد روزگار سے محروم ہوگئے اور وہ مستقل رہائش سے بھی دور ہوچکے ہیں۔ دہلی، مہاراشٹرا، پنجاب، جھار کھنڈ، گوا، میگھالیہ، اروناچل پردیش، راجستھان اور ٹاملناڈو میں بھی شیلٹر ہومس کے قیام کی مساعی کی گئی ہے۔