تلنگانہ میں شدید بارش، مختلف حادثات میں 7 افراد ہلاک

,

   

٭ صبح صبح شہر میں بادل پھٹ پڑے، نشیبی علاقوں میں پانی داخل٭ کئی مقامات پر درخت گر نے سے برقی سربراہی میں خلل

حیدرآباد۔20۔اگسٹ(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں بھاری بارشوں کے دوران گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 7 افراد کی موت واقع ہوئی ہے جن میں 6 افراد کی بجلی گرنے سے اور ایک شخص کے پانی میں بہہ جانے سے موت واقع ہوئی ہے۔ صبح کی اولین ساعتوں کے دوران دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآبا دمیں بادل کے پھٹ پڑنے کے نتیجہ میں جو بارش ہوئی اس کے سبب شہر کے کئی علاقہ جات جھیل میں تبدیل ہوگئے اور بعض مقامات پر کئی گھنٹوں تک پانی کی نکاسی کا انتظام نہ ہونے کے سبب گھروں میں اور تجارتی اداروں میں پانی داخل ہونے کے علاوہ گاڑیوں کے بہہ جانے کی شکایات موصول ہوئیں۔دونوں شہروں کے کئی علاقوں میں بارش اور تیز ہواؤں کے سبب درختوں کے گرنے کی وجہ سے برقی سربراہی کئی گھنٹوں تک مسدود رہی اور برقی سربراہی کو بحال کرنے کے لئے ٹی ایس ایس پی ڈی سی ایل کے عملہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا کیونکہ درختوں کو ہٹائے بغیر برقی سربراہی کو بحال کیا جانا ممکن نہیں تھا۔شہر حیدرآباد میں لعل بہادر اسٹیڈیم کی دیوار منہدم ہونے کے نتیجہ میں سابق سی سی ایس پولیس اسٹیشن کے پاس کھڑی پولیس کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا ۔سکندرآباد کے پارسی گٹہ علاقہ میں انیل نامی شخص کی بہہ جانے کے سبب موت واقع ہوگئی اور اس کے علاوہ شہر حیدرآباد کے اطراف کے اضلاع میں 6 افراد بجلی کی زد میں آنے کے سبب فوت ہوئے جن میں گدوال میں 28 سالہ نلہ ریڈی اور 40 سالہ وی راجو‘ وقارآباد میں 15سالہ کارتک اور 15سالہ آدی ریڈی کھیتوں میں کام کے دوران بجلی گرنے سے فوت ہوئے ہیں جبکہ منچریال میں 57 سالہ بھاسکر گوڑ کے علاوہ پدا پلی میں 58سالہ یو نارائنہ کی بجلی کی زد میں آنے کے سبب موت واقع ہوگئی ۔ دونوں شہروں میں حیدرآبادو سکندرآباد کے علاوہ رنگاریڈی کے کئی علاقوں میں موسلادھار بارش کے نتیجہ میں کلکٹر رنگاریڈی نے ضلع کے تمام سرکاری اسکولوں کو تعطیل کا اعلان کردیا جبکہ حیدرآباد کلکٹر کی جانب سے اس طرح کا کوئی اعلان نہیں کیاگیا لیکن اس کے باوجود بارش کی وجہ سے اسکولوں میں 30 فیصد سے زیادہ حاضری نہیں تھی کیونکہ کئی علاقوں میں اسکولوں کے اوقات کار کے آغاز تک بھی پانی جمع رہا جس کے نتیجہ میں طلبہ اسکول نہیں پہنچ پائے ۔ شہر حیدرآباد میں دبیر پورہ دروازہ کے پاس کا علاقہ جھیل کا منظر پیش کر رہا تھا جہاں پانی کی نکاسی کے لئے زائد از 3گھنٹے لگے اور ان تین گھنٹوں کے دوران دبیر پورہ سے چنچل گوڑہ جانے والے راستہ اور دبیر پورہ سے پرانی حویلی کا راستہ مکمل طور پر مسدود رہا۔ حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ کے تحت موجود اس علاقہ میں کئی برسوں سے معمولی بارش کے ساتھ ہی یہی صورتحال پیدا ہوتی آرہی ہے اور آج صبح کی بارش کے نتیجہ میں دبیر پورہ کے اطراف و اکناف کے مکینوں کے علاوہ گنگا نگر‘ مولیٰ کا چھلہ اور دیگر نشیبی علاقوں کے مکینوں کو شدید مسائل کا سامناکرنا پڑا۔ اسی طرح حلقہ اسمبلی چندرائن گٹہ میں موجود بندلہ گوڑہ تا چندرائن گٹہ کی انتہائی مصروف سڑک سے پانی کی نکاسی کے لئے نوتعمیر شدہ ڈیوائیڈر کو توڑنے کے لئے کرین اور دیگر مشنری بالخصوص جے سی بی کا استعمال کرنا پڑا۔ صبح کی اولین ساعتوں میں ہونے والی اس بارش کے نتیجہ میں بندلہ گوڑہ سڑک تالاب کا منظر پیش کررہی تھی اور علاقہ کے عوام میں دوبارہ گھروں میں پانی داخل ہونے کا خوف پیدا ہوگیا تھا اور نشیبی علاقوں میں موجود مکین اپنے مکانوں کی چھتوں پر پہنچ گئے تاکہ کسی بھی طرح کے ہنگامی حالات سے نمٹنے کے اقدامات کو یقینی بنایا جاسکے۔ حمایت نگر ‘ بشیر باغ‘ لکڑی کا پل ‘ خیریت آباد ‘ سوماجی گوڑہ ‘ بیگم پیٹ‘ امیر پیٹ‘ قطب اللہ پور‘ شیخ پیٹ ‘ بالا نگر ‘ صنعت نگر‘ مشیر آباد‘ رام نگر‘ اپل ‘ کے علاوہ دیگر کئی علاقوں میں بارش کا پانی جمع ہونے کے نتیجہ میں کئی علاقہ زیر آب آگئے ۔ کوکٹ پلی ‘ دلسکھ نگر‘ ایل بی نگرکے علاوہ دیگر علاقو ںمیں بھی کئی کالونیوں میں پانی گھروں میں داخل ہونے کی شکایات موصول ہوئی ۔ ٹولی چوکی ‘ شیخ پیٹ‘ ندیم کالونی کے علاوہ نظام کالونی اور دیگر علاقوں میں بھی پانی جمع ہونے کی شکایات موصول ہوئی جہاں متعلقہ رکن اسمبلی کوثر محی الدین اور کارپوریٹرس نے وہاںپہنچ کر پانی کی نکاسی کی نگرانی کی اور پانی جمع ہونے کے مسائل کا جائزہ لیا۔صبح کی اولین ساعتوں کے دوران ہونے والی بارش کے نتیجہ میں شہر کے بیشتر علاقوں میں اندرون دو گھنٹہ کئی گاڑیوں کے بہہ جانے اور تباہ ہونے کی شکایات موصول ہوئی۔ رات دیر گئے بذریعہ طیارہ حیدرآباد ائیر پورٹ پہنچنے والے مسافرین کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ شمس آباد سے شہر کی سمت آنے والے بیشتر راستوں پر پانی جمع تھا۔ شہر کے رہائشی علاقوں میں پانی جمع ہونے کے سبب شہریوں کو ہونے والی مشکلات کا تذکرہ کرتے ہوئے بلدی عہدیداروں نے دعویٰ کیا کہ دونوں شہروں میں جہاں کہیں سے پانی جمع ہونے کی شکایات موصول ہوئی ان علاقوں میں ڈی آرایف عملہ کو روانہ کرتے ہوئے پانی کی نکاسی کے اقدامات کو یقینی بنایا گیا۔ صبح شہر کے تمام علاقوں کے علاوہ نواحی علاقوں منی کنڈہ ‘ گچی باؤلی ‘ مدینہ گوڑہ ‘ آؤٹر رنگ روڈ ‘ شیر لنگم پلی کے علاقوں میں بھی ٹریفک جام رہی جس کے سبب آئی ٹی کمپنیوں کے ملازمین کو اپنے دفاتر پہنچنے میں تاخیر ہوئی۔ عنبر پیٹ‘ رامنتا پور‘ موسیٰ رام باغ‘ کالا پتھر ‘ تاڑبن‘ شاستری پورم‘ بہادرپورہ ‘ چندولعل بارہ دری‘ مصری گنج کے علاقوں میں بھی بارش کا پانی جمع ہونے کے سبب عوام کو مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ۔کالاپتھر کے نالہ کے علاوہ پرانے شہر میں کئی نالوں کے ابل پڑنے کی شکایات موصول ہوئی۔بارش کے دوران ٹیکسی کاروں کے ڈرائیورس کی گاڑیوں کو ہونے والے نقصانات کے سلسلہ میں بھی کئی شکایات موصول ہوئیں جو کہ گھروں کے باہر کھڑی کی گئی تھیں۔شہر میں ہونے والی بارش کے بعد مطلع صاف ہوگیا اور دن بھر موسم معمول کے مطابق رہا لیکن شہر کے نواحی علاقوں میں دوپہر کے بعد اچانک مطلع ابر آلود ہوگیا اور موسمی تبدیلی کے بعد کئی علاقوں میں شام میں بھی بارش ریکارڈ کی گئی ۔3