تلنگانہ میں قیمتوں میں پے درپے اضافہ سے شہری کشمکش میں مبتلا

   

حیدرآباد۔ 14 جون (سیاست نیوز) تلنگانہ میں سال 2025 قیمتوں میں مسلسل اضافہ کا سال ہوگیا ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے مختلف چیزوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے۔ آر ٹی سی بس پاسیس، میٹرو کرایوں سے مندر کے ٹکٹس تک، ڈیری پراڈکٹس، شراب کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے اور اب رجسٹریشن کے لئے زمین کی قیمت میں اضافہ کرنے کی تیاری ہے۔ قیمتوں میں اس طرح کئے جانے والے ہر اضافہ سے عام آدمی پر اس کا بوجھ عائد ہو رہا ہے۔ 9 جون کو تلنگانہ اسٹیٹ روڈ کارپوریشن کی جانب سے ماہانہ بس پاسیس کی قیمت میں 20 تا 30 فیصد اضافہ کیا گیا۔ ماہانہ آرڈینری بس پاس کی قیمت جو 1150 روپے تھی اس میں اضافہ کرکے اب 1400 روپے کردیا گیا ہے جبکہ میٹرو ایکسپریس اور میٹرو ڈیلکس پاسیس کی قیمت بالترتیب 1600 روپے اور 1800 روپے کردی گئی ہے۔ اسٹوڈنٹ بس پاسیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ آر ٹی سی نے اس اضافہ کو ٹول چارجس اور آپریشنل اخراجات میں اضافہ سے منسوب کیا ہے اس سے پہلے، حیدرآباد میٹرو ریل نے اس کے کرایہ میں پہلا اضافہ کیا۔ 17 مئی کو میٹرو ٹرین کے نئے کرایوں کا نفاذ ہوا جس میں اس کے اقل ترین کرایہ کو 10 روپے سے بڑھاکر 12 روپے کیا گیا اور زیادہ سے زیادہ کرایہ کو 60 روپے سے 75 روپے کہا گیا۔ اس پر عوام کی ناراضگی اور برہمی کے بعد 24 مئی سے عارضی طور پر تمام کرایوں پر 10 فیصد ڈسکاونٹ کا آغاز کیا گیا۔ اپریل میں وجئے ڈیری کی جانب سے بھینس کے دودھ کی قیمت میں 3 روپے کا اضافہ کیا گیا لیکن گائے کے دودھ کی قیمت میں 3 روپے تک کمی کی گئی۔ تلنگانہ میں بھینس کے دودھ کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ تلنگانہ اسٹیٹ ڈیری ڈیولپمنٹ کواپریٹیو فیڈریشن لمیٹیڈ نے اسے نقصانات کی پابجائی کی ضرورت سے منسوب کیا کیونکہ ریاستی حکومت فارمرس کو اونچی پروکیورمنٹ شرح کی پیشکش کرتی ہے۔ شراب کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ 11 فروری کو حکومت تلنگانہ نے بیر کی قیمتوں میں 15 فیصد اضافہ کرنے کا اختیار دیا۔ 18 مئی کو ایک اور سرکیولر کے ذریعہ انڈین میڈفارن لکر (IMFC) کی شرحوںمیں 10 روپے فی کوارٹر باٹل، 20 روپے فی ہاف باٹل اور 40 روپے فی فل باٹل کا اضافہ کیا گیا۔ اس سے ماہانہ اکسائز ریونیو میں تخمیناً 170 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا۔