دونوں شہروں میں زائد از 2 ہزار 500 انتہائی قیمتی جائیدادیں موجود ، صرف 40 جائیدادوں کی امید پورٹل پر توثیق
محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد۔3۔ڈسمبر۔ تلنگانہ میں وقف جائیدادوں کی تباہی کے لئے وقف بورڈ میں موجود نااہل عہدیدار ذمہ دار ہوں گے‘ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں زائد از 2ہزار 500 انتہائی قیمتی موقوفہ جائیدادیں جو درج اوقاف ہیں اور ان کے گزٹ موجود ہیں ان میں محض 40 موقوفہ جائیدادوں اور اداروں کی UMEED پورٹل پر توثیق ہوپائی ہے اور 600 سے زائد شہرحیدرآباد وسکندرآباد کی جائیدادوں کا اندراج بھی باقی ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی لاپرواہی اور عہدیداروں کی جانب سے اختیار کئے جانے والے من مانی رویہ کے نتیجہ میں مسلمان اپنی انتہائی قیمتی موقوفہ جائیدادوں سے محروم ہونے جا رہے ہیں۔ تلنگانہ وقف بورڈ میں جاری خصوصی کیمپ میں عہدیداروں کی من مانی اور سخت رویہ بالخصوص شہر حیدرآبادوسکندرآباد کی جائیدادوں کے اندراج اور توثیق میں کی جانے والی مسلسل لاپرواہیوں کی شکایت کی بنیاد پر رکن تلنگانہ وقف بورڈ مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی نے رات دیر گئے حج ہاؤز میں جاری موقوفہ جائیدادوں کے اندراج کے سلسلہ میں کیمپ کا دورہ کیا جہاں سینکڑوں افراد نے دونوں شہروں حیدرآبادوسکندرآباد کی موقوفہ جائیدادوں کے عدم اندراج و توثیق کی شکایت کرتے ہوئے انہیں اپنے مسائل سے واقف کروایا ۔ تلنگانہ وقف بورڈ کے عہدیداروں کے مطابق تلنگانہ میں مجموعی اعتبار سے گزٹ میں درج 33ہزار900جائیدادوں میں 18ہزار کے قریب جائیدادوں کا اندراج کیا جاچکا ہے لیکن ان کی تنقیح اور توثیق کا جن عہدیداروں کے پاس اختیار ہے وہ تنقیح و توثیق کے بجائے مسائل پیدا کرنے میں مصروف ہیں ۔ گذشتہ تین یوم سے تلنگانہ وقف بورڈ میں رات کے اوقات میں بھی اندراج کیا جارہا ہے لیکن اس کے باوجود تنقیح و توثیق کے معاملہ میں کی جانے والی کوتاہی کے متعلق موصول ہونے والی شکایت کا جواب دینے والا کوئی نہیں ہے۔ UMEEDپورٹل پر اندراج و توثیق کے سلسلہ میں اب جبکہ محض 2یوم باقی رہ گئے ہیں ایسے میں شہر حیدرآباد کی موقوفہ جائیدادوں کے اندراج کے بعد جس عہدیدارکو تنقیح کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے وہ بورڈ نہیں پہنچے اور دریافت کرنے پر کہہ رہے ہیں کہ ان کی اہلیہ کی صحت ناساز ہونے کے سبب وہ خدمات پر حاضر ہونے سے قاصر ہیں۔ اسی طرح روزانہ کے اساس پر اس بات کی شکایات موصول ہورہی ہیں کہ شہر حیدرآباد کی انتہائی قیمتی جائیدادوں کے اندراج کے سلسلہ میں رجوع ہونے والوں کو یہ کہتے ہوئے واپس کیا جا رہاہے کہ وقف بورڈ کے پاس ان کا ریکارڈ موجود نہیں ہے جبکہ جناب سید عظمت اللہ حسینی صدرنشین وقف بورڈ نے دونوں شہروں کے علاوہ تلنگانہ کے بیشتر اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے ان جائیدادوں کے اندراج کے لئے شعور بیداری مہم میں حصہ لیا جن جائیدادوں کا وقف بورڈ کے پاس ریکارڈ موجود نہیں ہے اور ان جائیدادوں کو ’وقف بائی یوزر‘ کے زمرہ میں درج کروایا جاسکتا ہے۔ دونوں شہروں حیدرآبادو سکندرآباد میں جہاں انتہائی قیمتی اوقافی اراضیات موجود ہیں اگر ان جائیدادوں کے اندراج اور توثیق میں لاپرواہی کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں ان جائیدادوں پر مسلمانوں کا ادعا باقی نہیں رہے گا بلکہ ان جائیدادوں کو چھین لینے کے اقدامات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد کے علاوہ ضلع رنگاریڈی میں موجود قیمتی اراضیات کو اگر نظرانداز کیا جاتا ہے یا اندراج کے باوجود تنقیح و توثیق نہیں کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں ان جائیدادوں سے بھی محروم ہونا پڑسکتا ہے۔ عہدیداروں کی لاپرواہی اور جائیدادوں کے تحفظ کے اقدامات کے بجائے اس UMEED پورٹل کے نام پر کی جانے والی بدعنوانیوں کے نتیجہ میں مسلمانوں کو نہ صرف اپنی مساجد‘ عیدگاہوں ‘ عاشور خانوں‘ درگاہوں ‘ قبرستان کے علاوہ دیگر جائیدادوں سے محروم ہونا پڑے گا ۔ اسی لئے محکمہ اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں کو چاہئے کہ وہ فوری UMEED پورٹل پر اندراجات ‘ تنقیح اور توثیق کا جائزہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے تفصیلات پیش کریں کیونکہ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں 2500 سے زیادہ درج اوقافی جائیدادیں جن کے گزٹ موجود ہیں کے علاوہ ہزاروں ایسی مساجد موجود ہیں جن کا سروے نہ ہونے کے سبب گزٹ جاری نہیں کیا جاسکا ہے ان جائیدادوں کو بھی لازمی طور پر UMEEDپورٹل پر اندراج کروایا جانا ضروری ہے ۔ تلنگانہ وقف بورڈ میں ضلع واری اساس پرعہدیداروں کو تنقیح کی ذمہ داری تفویض کئے جانے کے باوجود اگر شہر حیدرآباد وسکندرآباد میں محض 40جائیدادوں کی توثیق ہوپائی ہے تو ایسی صورت میں آئندہ دو یوم کے دوران مزید کتنی جائیدادوں کی توثیق کا عمل مکمل کیا جائے گا اور جو ریکارڈ وقف بورڈ میں نہیں ہے یا جن کے گزٹ موجود نہیں ہیں ان جائیدادوں کے تحفظ کیلئے وقف بورڈ کے پاس کیا منصوبہ ہے اس کی کوئی تفصیل فراہم کرنے کے لئے آمادہ نہیں ہے بلکہ ہر عہدیدارخود کو اس قدر مصروف ظاہر کر رہا ہے کہ اس کے پاس کیمپ سے رجوع ہونے والوں سے بات کرنے کا بھی وقت نہیں ہے۔ شہر کے پاش علاقوں میں موجود قبرستان کی اراضیات کے علاوہ ایسی مساجد جن کے ساتھ جائیدادیں موجود ہیں ان اداروں کے اندراج کے سلسلہ میں عہدیدارکوئی جواب دینے کے لئے تیار نہیں ہے اور اگر کوئی سوال کرتا ہے تو یہ کہا جار ہاہے کہ وہ کسی کو جوابدہ نہیں ہیں اور ان سے کوئی سوال نہیں کیاجاسکتا اسی لئے وہ اپنی مرضی سے کام کر رہے ہیں۔رات دیر گئے پور ٹل پر اندراج کیلئے پہنچنے والوں کو حج ہاؤز میں داخل ہونے سے روک دیا گیا اور یہ استدلال پیش کیا جارہا تھا کہ ہجوم کی وجہ سے گیٹ لگائے گئے ۔