انتخابات سے بہت پہلے سیاسی سرگرمیاں
چیف منسٹر بھی اضلاع میں سرگرم عمل
محمد نعیم وجاہت
انتخابات کے موسم سے قبل ریاست تلنگانہ میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہو رہی ہیں۔ پیدل چلنے سے پیروں میں آنے والے چھالوں کے ذریعہ سیاسی قائدین عوام کے دلوں میں جگہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن پچھلے 7 برسوں کے دوران جو آبلے عوام کے دلوں پر پڑے ہیں ان کی کسی کو پرواہ نہیں ہے۔ تشکیل تلنگانہ کے بعد تلنگانہ کے شہریوں نے جس سنہرے تلنگانہ کا خواب دیکھا تھا یا انہیں دکھایا گیا تھا وہ تلنگانہ تو نہیں بن سکا لیکن اندرون 7 سال وہ حقائق عوام کے سامنے آگئے جن کی کسی کو توقع نہیں تھی۔ نئی ریاست میں خاندانی حکمرانی کی توقع کی جارہی تھی لیکن ساتھ میں داخلی بغاوت کو بھی نظرانداز نہیں کیا جارہا تھا۔ داخلی اختلافات خاندان میں ہے یا نہیں یہ وثوق کے ساتھ نہیں کہا جاسکتا لیکن سابق وزیر ایٹالہ راجندر کی باتوں پر یقین کیا جائے تو حکمران خاندان داخلی اختلافات کا شکار نظر آتا ہے۔ سابق چیف منسٹر ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے سال 2004 سے قبل پیدل دورے کے ذریعہ عوام کا دل جیت لیا تھا اور عوام نے انہیں ریاست کا اقتدار حوالے 2014 میں تقسیم آندھرا پردیش کے بعد چندرا بابو نائیڈو نے عوام کے درمیان پہنچکر آندھرا پردیش کے پہلے چیف منسٹر بن گئے۔ راج شیکھر ریڈی کی موت کے بعد متحدہ ریاست آندھرا پردیش میں تلنگانہ تحریک زور پکڑلی اور سیاسی بحران کے دوران ان کے فرزند جگن موہن ریڈی کو جیل ہوگئی۔ تب وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے قائدین و کارکنوں کی حوصلہ افزائی کے لئے راج شیکھر ریڈی کی دختر نے پدیاترا کا آغاز کیا۔ سال 2019 سے قبل جگن موہن ریڈی نے بھی آندھرا پردیش میں پدیاترا کی۔ ریاست تلنگانہ میں پھر ایک بار پدیاتروں کا موسم آنے والا ہے۔ وزارت سے برطرفی کے بعد بی جے پی میں شامل ہونے والے ایٹالہ راجندر نے اپنے اسمبلی حلقہ حضور آباد میں پدیاترا کا آغاز کیا ہے۔ ان کی یہ پدیاترا ایک ہفتہ سے جاری ہے۔ وہی تلنگانہ بی جے پی کے صدر بنڈی سنجے نے 9 اگست سے ریاست بھر میں پدیاترا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وہ اپنی پدیاترا کو کامیاب بنانے کے لئے شیڈول تیار کرچکے ہیں اور پدیاترا کے دوران بی جے پی کے قومی قائدین کو مدعو کرنے کی بھی تیاریاں کررہے ہیں۔ تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر بننے والے اے ریونت ریڈی نے عالم پور سے عادل آباد تک پدیاترا کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ پدیاترا شروع کرنے کے لئے پارٹی ہائی کمان کے گرین سگنل کا انتظار کررہے ہیں۔ تلنگانہ میں نئی سیاسی پارٹی تشکیل دینے والی سابق چیف منسٹر آنجہانی راج شیکھر ریڈی کی دختر شرمیلا نے بھی تلنگانہ میں پھر ایک مرتبہ پدیاترا کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ سیاسی قائدین کے پدیاتروں کی اس دوڑ دھوپ میں ایک صحافی تین مار ملنا بھی کود پڑے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کے سیاسی منصوبے ہوسکتے ہیں مگرصحافی تین مار ملنا نے چیف منسٹر کے سی آر کے خلاف منفرد انداز میں محاذ کھول دیا ہے۔ حالیہ گریجویٹ کونسل کے انتخابات میں انہوں نے حلقہ نلگنڈہ، ورنگل، کھمم سے بحیثیت آزاد مقابلہ کرتے ہوئے چونکا دینے والا مظاہرہ کیا ہے۔ جس سے سیاسی جماعتوں کے قائدین کی نیندیں حرام ہوگئی تھی۔ انہوں نے کامیابی حاصل نہیں کی مگر حکمران جماعت کے امیدوار کو پہلے ترجیحی ووٹ میں کامیاب ہونے نہیں دیا۔ کانگریس بی جے پی اور ٹی جے ایس کے امیدواروں سے زیادہ ووٹ حاصل کرتے ہوئے دوسرے نمبر پر رہے۔ ریاست میں اچانک رونما ہونے والی سیاسی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر کے سی آر نے بھی ریاست میں تمام اضلاع کے ہنگامی دورے کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ ساتھ ہی چیف منسٹر اپنے سیاسی مخالفین کو مات دینے کے لئے تلنگانہ میں موجود طبقات کی تنظیموں پر کنٹرول حاصل کرنے کے اقدامات کررہے ہیں۔ طبقات کے اساس پر بنائی گئی ان تنظیموں کو فائدہ پہنچاتے ہوئے ان طبقات کی تائید حاصل کرنے میں مصروف ہوگئے ہیں۔ ریاست میں ریونت ریڈی کو کانگریس کا نیا صدر بنانے کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ اسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جارہا ہے کہ عوام کو متبادل ناسہی کم از کم آمرانہ فیصلوں کے خلاف جدوجہد کرنے والی سیاسی قیادت حاصل ہوئی ہے۔ ریونت ریڈی اپنی نئی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد سے احتجاجی پروگرامس اور قائدین سے ملاقاتوں کے درمیان سرخیوں میں بنے ہوئے ہیں۔ ریاست میں حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔ عوام کے درمیان پہنچنے کی تیاری کررہے ہیں۔ ان حالات میں ریاست کے عوام کس سیاسی جماعت کے قائدین پر اپنا اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن اگر تمام سیاسی جماعتیں سنجیدہ کوشش کرتی ہیں تو ایسی صورت میں تلنگانہ میں بدلاو آئے نہ آئے مگر جمہوریت کو تو ضرور استحکام حاصل ہوگا۔ دو رخی سہ رخی مقابلہ کے بجائے عوامی جماعت کے ذریعہ اس بات کا فیصلہ ہوگا کہ کون ریاست کا اقتدار سنبھالے گا۔