کانگریس رکن اسمبلی جگا ریڈی کا سوال، آر ٹی سی ملازمین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کی شکایت
حیدرآباد ۔ 26 ۔ نومبر (سیاست نیوز) کانگریس کے رکن اسمبلی جگا ریڈی نے چیف منسٹر کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آر ٹی سی ملازمین کی حالت دیکھ کر انہیں دکھ ہورہا ہے کیونکہ حکومت نے انہیں ملازمت سے علحدہ کرنے کی تیاری کرلی ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جگا ریڈی نے سوال کیا کہ کیا ریاست میں وزراء موجود ہیں یا مرچکے ہیں۔ ریاست کی عجیب و غریب صورتحال ہے اور حکومت کے رویہ سے یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ تلنگانہ میں انسان بستے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے تلنگانہ تحریک سے وابستہ افراد کا سر شرم سے جھک جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آر ٹی سی ہڑتال سے نمٹنے کے معاملہ میں کے سی آر کا ہٹ دھرمی کا رویہ افسوسناک ہے اور وہ تاریخ میں بدترین حکمراں کے طور پر یاد کئے جائیں گے ۔ تلنگانہ تحریک میں اہم رول ادا کرنے والے آر ٹی سی ملازمین کو نئی ریاست میں حکومت سے کافی امیدیں تھیں لیکن کے سی آر نے انہیں مایوس کردیا ۔ آر ٹی سی کا قیام غریبوں کی سہولت کے لئے عمل میں آیا تھا لیکن کے سی آر اسے خانگی شعبہ کے حوالے کرنا چاہتے ہیں۔ جگا ریڈی نے آر ٹی سی کے مینجنگ ڈائرکٹر سنیل شرما کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ آئی اے ایس عہدیدار نہیں بلکہ سیاسی لیڈر کی طرح بیانات دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے عوام کو جائز مطالبات کے لئے آواز اٹھانے کے حق سے محروم کردیا ہے ۔ اپوزیشن کو کمزور کردیا گیا تاکہ حکومت کے من مانی فیصلوں میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ جگا ریڈی نے تلنگانہ تحریک میں سرگرم قائدین سوامی گوڑ ، دیوی پرساد ، چکراپانی ، الم نارائنا اور دوسروں کی خاموشی پر نقطہ چینی کی اور کہا کہ سرینواس گوڑ وزیر بننے کے بعد ملازمین کے مسائل سے لاتعلق ہوچکے ہیں۔ آر ٹی سی ملازمین بھوک سے تڑپ رہے ہیں اور ریاستی وزراء خاموش تماشائی بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آر ٹی سی خاتون ملازمین اپنے حال پر رو رہی ہیں لیکن چیف منسٹر کو کوئی ہمدردی نہیں۔ اقتدار کسی کیلئے مستقل نہیں ہوتا۔ آج پولیس کا استعمال کرتے ہوئے ہڑتال کو ناکام بنانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن وہ دن دور نہیں جب عوام بغاوت پر اتر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کے سی آر آر ٹی سی کو خانگی شعبہ کے حوالے کرتے ہیں تو کانگریس برسر اقتدار آنے پر اسے دوبارہ حکومت کے تحت حاصل کرلیا جائے گا ۔