تلنگانہ وقف بورڈ سی ای او کے عہدہ پر تقرر کا معاملہ مزید پیچیدہ

   

عدالت میں محکمہ اقلیتی بہبود کی توہین عدالت مقدمہ میں راحت حاصل کرنے کی کوشش
حیدرآباد۔18جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے چیف اکزیکیٹیو آفیسر کے عہدہ پر تقرر کا معاملہ مزید پیچیدہ ہونے لگا ہے۔وقف بورڈ کے اس اہم عہدہ پر فائز عہدیدار کے تقرر کو چیالنج کرتے ہوئے داخل کی گئی درخواست کے معاملہ میں محکمہ اقلیتی بہبود نے آج تلنگانہ ہائی کورٹ میں جی اوآرٹی نمبر 54 کی نقل داخل کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ عدالت میں زیر دوراں رٹ پٹیشن نمبر 27418 جو کہ سال 2023میں داخل کی گئی تھی اس درخواست میں جاری کئے گئے احکامات پر عمل آوری کردی گئی ہے اور جناب محمد اسد اللہ اڈیشنل کلکٹر جو بہ اعتبار عہدہ ڈپٹی سیکریٹری رینک کے حامل ہیںانہیں وقف ایکٹ کے سیکشن 23(1) آف وقف ایکٹ 1995 کے تحت مستقل عہدیدارکے طور پر نامزد کردیاگیا ہے ۔ تلنگانہ ہائی کورٹ میں جاری اس مقدمہ میں جہاں LPA.No.1 of 2025 داخل کرتے ہوئے عدالت کو اس بات سے واقف کروایا گیا تھا کہ عدالت کے احکامات کے باوجود محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے ان پر عمل آوری نہیں کی جا رہی ہے اور اس تحقیر عدالت کے مقدمہ میں محکمہ اقلیتی بہبود نے آج عدالت کو گمراہ کرتے ہوئے جواب داخل کیا لیکن درخواست گذار نے ایک اور مقدمہ نمبر CC1719/2025 داخل کرتے ہوئے عدالت سیکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود ‘ سابق سیکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود اور چیف اکزیکیٹیو آفیسر کے خلاف جان بوجھ کر توہین عدالت کرنے پر کاروائی کی درخواست داخل کی ہے۔تلنگانہ ہائی کورٹ میں داخل کی گئی درخواست کے مطابق درخواست گذار نے عدالت میں اپنی نئی درخواست میں جناب ایم بی شفیع اللہ آئی ایف ایس کو مذکورہ مقدمہ میں فریق بنانے کے علاوہ ان تمام افراد اور عہدیداروں کے خلاف کاروائی کی درخواست داخل کی ہے جو توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عدالت میں درخواست گذار نے مرکزی حکومت کے مرممہ قانون وقف 2025 کا بھی حوالہ دیا ا ورکہا کہ طویل عرصہ تک سی ای او کے عہدہ کے لئے نااہل عہدیدار کو اس عہدہ پر برقرار رکھا گیا ہے اور توہین عدالت کے مقدمہ کے بعد کی جانے والی کاروائی کے دوران وقف ایکٹ 1995 کے تحت ڈپٹی سیکریٹری کو چیف اکزیکیٹیو آفیسر بنانے کے سلسلہ میں احکام کی اجرائی عمل میں لائی گئی اور جی او آرٹی 54 جاری کیاگیا جبکہ مرکزی حکومت کی جانب سے مرممہ وقف ایکٹ 2025 کا 8 اپریل 2025 کو گزٹ کی اجرائی کے ذریعہ نفاذ عمل میں لایا جاچکا ہے اور خود چیف اکزیکیٹیو آفیسر وقف ایکٹ 2025 کے نفاذ کا حوالہ دیتے ہوئے تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے اجلاس کے انعقاد میں رکاوٹ کھڑی کر رہے ہیں اور محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے محکمہ قانون سے اس سلسلہ میں رائے طلب کی گئی تھی اوراطلاعات کے مطابق محکمہ قانون کی جانب سے بھی مجہول رائے روانہ کی گئی ہے اور اس کے مطابق وقف ایکٹ 2025 کے نفاذ کے سبب اجلاس منعقد نہیں کیا جاسکتا ۔ماہرین قانون کا کہناہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود خود اس مسئلہ پر مخمصہ کا شکار ہے کیونکہ عدالت میں محکمہ اقلیتی بہبود نے توہین عدالت کے مقدمہ میں 1995 وقف ایکٹ کا سہارا لیتے ہوئے راحت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ وقف بورڈ کے اجلاس کے انعقاد کے معاملہ میں محکمہ اقلیتی بہبود مرممہ وقف ایکٹ 2025 کا سہارا لیتے ہوئے کارکردگی کو متاثر کرنے کا سبب بن رہا ہے۔3