تلنگانہ وقف بورڈ کے 43 ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنایا گیا

   

یومیہ اجرت کے ملازمین کی اجرت میں بھی اضافہ، بورڈ اجلاس میں فیصلہ ، صدر نشین کا بیان
حیدرآباد۔6۔اپریل (سیاست نیوز) تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ میں خدمات انجام دے رہے 43 ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنادیا گیا اور اس کے علاوہ یومیہ اجرت پر خدمات انجام دینے والے ملازمین کی اجرت کو 500سے بڑھاکر 800 روپئے کرنے کے فیصلہ کو منظوری دیتے ہوئے 13 سال سے زیر تصفیہ مسئلہ کو بورڈ نے حل کردیا۔ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے صدرنشین جناب محمد مسیح اللہ خان کی زیر صدارت طویل عرصہ بعد منعقد اجلاس کے دوران گذشتہ دو سال سے زیر التواء امور کو بعد مباحث حل کرنے کے اقدامات کرلئے گئے۔ بورڈ کے اجلاس میں مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری‘ مولانا سید ابوالفتح بندگی پاشاہ قادری ‘ مولانا سید نثارحسین حیدرآغا‘جناب محمد فاروق حسین رکن قانون ساز کونسل‘ جناب کوثر محی الدین رکن اسمبلی کاروان ‘ جناب ملک معتصم خان ‘ جناب ذاکر حسین جاویدارکان وقف بورڈ کے علاوہ جناب سید خواجہ معین الدین چیف اکزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ موجود تھے۔ اجلاس کے دوران ایجنڈہ میں شامل جملہ 137میں 134 امور کو حل کرتے ہوئے مابقی امور پر از سر نو تبادلہ ٔ خیال کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وقف بورڈ میں عرصہ دراز سے کنٹراکٹ اساس پر خدمات انجام دینے والے 43 ملازمین جن کی تعلیمی قابلیت و اہلیت کی بنیاد پر ان کی ملازمتوں کو مستقل کرنے کے سلسلہ میں مسلسل توجہ دہانی کروائی جاتی رہی ہے اس مسئلہ کو بورڈ نے ایک ہی اجلاس میں سرگرم مشاورت کے بعد حل کرتے ہوئے ان تمام کی خدمات کو مستقل کرنے کو منظوری دے دی گئی ۔ تولیت سے متعلق امور کو حل کرنے کے لئے 13اپریل بروز جمعرات تولیت کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جن 134 امور کو قطعیت دی گئی ان میں مختلف مساجد کی انتظامی کمیٹیوں کی تشکیل و توسیع کے علاوہ قبرستانوں کے تحفظ کے لئے ان کی حصاربندی و دیگر امور شامل ہیں۔ بورڈ نے اجلاس کے دوران فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ مسائل کی فوری حل کے لئے ہر ماہ بورڈ کا اجلاس منعقد کیا جائے گا اور ہر دو ہفتہ میں کم از کم کسی ایک ذیلی کمیٹی کا اجلاس منعقد کرتے ہوئے موصول ہونے والی درخواستوں کو حل کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے۔ جناب محمد مسیح اللہ خان نے بتایا کہ وقف بورڈ قوانین کے مطابق کام کرے گا اور تلنگانہ میں موجود موقوفہ جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں ضروری اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔ اجلاس کے دوران وقف بورڈ کے شعبہ لیگل کو مستحکم بنانے کے لئے کئے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور ان میں مزید بہتری لانے کی تجاویز پیش کی گئی۔قضات کے معاملہ میں ریاستی محکمہ اقلیتی بہبود کے موقف پر بورڈ نے اجلاس کے دوران شدید ناراضگی کا اظہار کیا ۔علاوہ ازیں وقف بورڈ کی جانب سے ٹمریز کے حوالہ کی گئی جائیدادوں و اراضیات کو بورڈ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے اور جو احکامات جاری کئے گئے ہیں انہیں بورڈ کی منظوری کے لئے رکھنے کی ہدایت دی گئی ۔ بورڈ کے ارکان نے شہر حیدرآباد میں موجود قیمتی موقوفہ اراضیات پر جہاں تعمیرات کے سلسلہ میں منظوری دی تھی اس میں ہونے والی پیشرفت کے متعلق تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ اجلاس میں ان امور کو بھی ایجنڈہ میں شامل کیا جائے۔ مقبرہ ٔ چین قلیج خان کی کمیٹی کیلئے ایجنڈہ میں پیش کی گئی تجاویز کو بورڈ کے ارکان نے متولی کی موجودگی میں نئی کمیٹی کو منظوری دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اگر متولی کمیٹی میں شامل افراد کو بطور عقیدت مند مقبرہ کے امور میں خدمات کیلئے اپنے تحت مقرر کرنا چاہتے ہیں تو انہیں اس کا اختیار حاصل ہے اس معاملہ میں وقف بورڈ کی جانب سے کوئی احکام جاری کرنا درست نہیں ہے۔پنجہ گٹہ میں واقع مسجد بی صاحبہ کی کمیٹی کی توسیع کے معاملہ کو بھی بورڈ نے معمولی ردوبدل کے ساتھ منظوری دے دی۔م