پتھرپھوڑو سنگم کے نمائندوں نے گاندھی بھون میں مہیش کمار گوڑ کو تحریری طور پر یادداشت پیش کی
حیدرآباد ۔ 21 جون (سیاست نیوز) تلنگانہ Durga Kasa Sangham (پتھرو پھوڑوسنگم) کا ایک وفد گادنھی بھون پہنچ کر صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی بی مہیش کمار گوڑ سے ملاقات کی۔ تلنگانہ کابینہ میں مسلم نمائندہ کو شامل نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا اور فوری اثر کے ساتھ ایم ایل سی عامر علی خان کو کابینہ میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے مسائل پر مشتمل ایک یادداشت بھی پیش کی جس پر صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے ہمدردانہ غور کرنے کا تیقن دیا۔ ریاست کی کابینہ میں مسلمانوں کی نمائندگی کو نظرانداز کرنے پر ریاست بھر کے مسلمانوں میں مایوسی کی لہر پائی جاتی ہے اور ریاست کے مختلف علاقوں میں احتجاج کرتے ہوئے ریاستی کابینہ میں مسلمان نمائندے کو شامل کرنے کا کانگریس حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں۔ ریاست میں مسلمانوں کے پتھرپھوڑو تنظیم کا ایک وفد جس میں 15 اضلاع کے 100 نمائندے شامل تھے، گاندھی بھون پہنچ کر صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی مہیش کمار گوڑ سے ملاقات کی۔ اپنے مسائل پر ایک یادداشت پیش کرتے ہوئے کانگریس کے ایم ایل سی عامر علی خان کو فوری کابینہ میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔ بعدازاں سنگم کے نمائندوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے تمام طبقات کو کابینہ میں نمائندگی دی گئی ہے سوائے مسلمان کے جس سے تلنگانہ کے مسلمانوں میں حکومت کے خلاف ناراضگی اور مایوسی پائی جاتی ہے۔ اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں نے کانگریس پارٹی کی بھرپور تائید و حمایت کی ہے۔ اقتدار حاصل ہونے کے بعد کانگریس حکومت نے کابینہ میں مسلم نمائندگی کو یکسر نظرانداز کردیا گیا ہے جبکہ کانگریس پارٹی میں مسلم ایم ایل سی عامر علی خان موجود ہے۔ فوری انہیں کابینہ میں شامل کیا جائے بصورت دیگر 24 جنوری کو تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کا اجلاس کے موقع پر سنگم کے تمام ارکان گاندھی بھون پہنچ کر احتجاجی دھرنا منظم کریں گے۔ تلنگانہ کانگریس کی انچارج میناکشی نٹراجن اور چیف منسٹر ریونت ریڈی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری عامر علی خان کو کابینہ میں شامل کریں۔ انہوں نے کہاکہ اقلیتی بجٹ مکمل استعمال نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری خزانے میں واپس ہورہا ہے۔ 2
صدرنشین تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن عبداللہ کوتوال نے ہماری فلاح و بہبود کیلئے 5 کروڑ روپئے جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وہ فنڈس ابھی تک جاری نہیں ہوئے اس کو فوری جاری کرانے کا مطالبہ کیا اور ساتھ ہی اپنے دیگر مسائل کو حل کرنے پر زور دیا۔2