تلنگانہ کے 5 اضلاع کو خشک سالی کا سنگین خطرہ

   

Ferty9 Clinic

کرشنا کے 9 ٹی ایم سی پانی پر آندھرا کا دعوی، تلنگانہ حکومت سپریم کورٹ سے رجوع ہو
حیدرآباد 7 مئی (سیاست نیوز) سابق وزیر اور کانگریس کے قائد ڈاکٹر ناگم جناردھن ریڈی نے آندھراپردیش کی جانب سے دریائے کرشنا سے مزید 9 ٹی ایم سی پانی روزآنہ حاصل کرنے کے فیصلے پر تنقید کی۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر جناردھن ریڈی نے کہاکہ آندھراپردیش حکومت کے فیصلہ سے تلنگانہ کے کئی اضلاع خشک سالی کا شکار ہوجائیں گے۔ اُنھوں نے کہاکہ آندھراپردیش کے اِس اقدام پر کے سی آر حکومت خواب غفلت کا شکار ہے۔ اگر روزآنہ 9 ٹی ایم سی پانی کے حصول سے روکا نہ گیا تو نہ صرف ناگر جنا ساگر خشک ہوجائے گا بلکہ اضلاع محبوب نگر، نلگنڈہ، رنگاریڈی، کھمم اور ورنگل ضلع کے کئی علاقے مستقل طور پر خشک سالی کا شکار ہوجائیں گے۔ اُنھوں نے کے سی آر سے مطالبہ کیاکہ وہ فوری مرکزی حکومت سے رجوع ہوں اور سپریم کورٹ میں خصوصی درخواست داخل کرتے ہوئے آندھراپردیش کو کرشنا کے پانی کے حصول سے روک دے۔ اُنھیں نے کہاکہ آندھراپردیش کے فیصلے نے تلنگانہ کے کئی اضلاع میں سربراہی آب کو خطرہ پیدا کردیا ہے۔ جورالا پراجکٹ کے ذریعہ زیادہ تر پانی آندھراپردیش کو سربراہ ہورہا ہے۔ ناگم جناردھن ریڈی نے کل جماعتی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ دریائے کرشنا کے پانی کا تحفظ کیا جاسکے۔ اُنھوں نے کہاکہ ایک طرف کورونا وباء کے نتیجہ میں عوام پریشان ہیں تو دوسری طرف چیف منسٹر کو ٹنڈرس میں کمیشن کے حصول کی فکر ہے۔ کے سی آر نے کالیشورم پراجکٹ کے بعض کاموں کے لیے 12 ہزار کروڑ کے ٹنڈرس طلب کئے ہیں۔ کالیشورم سے 3 ٹی ایم سی پانی کی سربراہی کے لیے ٹنڈرس کی طلبی عمل میں آئی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ چیف منسٹر کو دراصل وباء کے بحران کے باوجود ٹنڈرس کے نام پر کمیشن کے حصول کی فکر ہے۔ اُنھوں نے ٹنڈرس فوری منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔