حکومت کیلئے رہنما خطوط کی اجرائی کا امکان ۔ حکومت اور بی سی تنظیمیں کی عدالت پر نظریں
حیدرآباد : 2 نومبر ( سیاست نیوز) تلنگانہ ہائیکورٹ میں پیر کے دن 42فیصد بی سی تحفظات کے مسئلہ پر اہم سماعت ہوگی، جس میں مجالس مقامی میں 42فیصد بی سی تحفظات پر عمل آوری کے سلسلہ میں حکومت کو رہنمایانہ خطوط کی اجرائی کا امکان ہے ۔ واضح رہے کہ تلنگانہ حکومت نے مجالس مقامی میں پسماندہ طبقات کو 42فیصد تحفظات کے حق میں بلز کو منظوری دی تھی جسے گورنر کے پاس روانہ کیا گیا ۔ گورنر نے دونوں بلز کو صدر جمہوریہ سے رجوع کردیا ۔ تقریباً چار ماہ سے دونوں بلز صدر جمہوریہ کی منظوری کے منتظر ہیں ۔ تلنگانہ حکومت نے مجالس مقامی میں تحفظات فراہم کرنے کیلئے پنچایت راج قانون میں ترمیم کرتے ہوئے جی او نمبر 9جاری کیا ، جس پر تلنگانہ ہائیکورٹ نے حکم التواء جاری کردیا ۔ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا لیکن وہاں بھی کوئی راحت نہیں ملی ۔ سپریم کورٹ نے دوبارہ ہائیکورٹ سے رجوع ہونے کی ہدایت دی ۔ تلنگانہ ہائیکورٹ نے 3 نومبر کو اس مسئلہ پر اہم سماعت کا فیصلہ کیا ہے ۔ حکومت نے آرڈیننس کی اجرائی کے ذریعہ تحفظات کی فراہمی کا فیصلہ کرتے ہوئے فائیل گورنر کو روانہ کی تاکہ آرڈیننس کو منظوری دی جائے ۔ اسٹیٹ الیکشن کمیشن نے قانونی کشاکش کو دیکھتے ہوئے مجالس مقامی کے انتخابی عمل کو معطل کردیا ۔ تلنگانہ نے بی سی تحفظات و مجالس مقامی کے انتخابات کا انحصار ہائیکورٹ کے فیصلہ پر منحصر ہے ۔ حکومت ، سیاسی پارٹیوں اور بی سی تنظیموں کی نظریں ہائیکورٹ پر ٹکی ہے ۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے 7 نومبر کو کابینہ کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں ہائیکورٹ کے فیصلہ کے پس منظر میں تحفظات کے سلسلہ میں اہم فیصلہ کیا جائے گا ۔ 1