تلنگانہ۔ مہاراشٹرا سرحدی ضلع میں ماوسٹوں کی سرگرمیاں تیز

   

ماوسٹ خفیہ نیٹ ورک کے ذریعہ پولیس کو دھوکہ دیکر فرار ہونے میں کامیاب
حیدرآباد۔ تلنگانہ مہاراشٹرا کے سرحدی ضلع قدیم عادل آباد میں ماوسٹ سرگرمیاں پولیس کیلئے الجھن کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ ایجنسی علاقہ میں گذشتہ روز تلاشی کے دوران ماوسٹ تنظیم کے سرکردہ قائدین پولیس سے بال بال بچ کر نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔ گذشتہ چند ماہ سے آصف آباد کمرابھیم ضلع میں ماوسٹ سرگرمیوں پر پولیس نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس علاقہ میں اپنے وجود کا احساد دلانے سرگرم ماوسٹوں نے اپنا خفیہ نیٹ ورک بھی تیار کرلیا ہے اور سرکردہ قائدین کے پولیس سے بچ نکلنا بھی اس خفیہ نیٹ ورک کی کارکردگی سبب مانا جارہا ہے۔ پولیس کی تلاشی (کومبینگ) پارٹی سے بچ نکلنے والے ماوسٹوں میں مائلاراؤ عرف بھاسکر جو سی بی آئی ماوسٹ ریاستی کمیٹی کا رکن ہے کہ علاوہ کمرامبھیم منچریال ایریا کا دلم رکن ورگیش کویا کے علاوہ دیگر 5 افراد شامل ہیں۔ پولیس کی تلاشی مہم کے دوران تریانی جنگلاتی علاقہ کو پولیس نے مکمل طور پر اپنے محاصرہ میں لے لیا۔ ماوسٹوں کو کھانا سربراہ کرنے والے ایک شخص کو تحویل میں لینے کے بعد پولیس نے ان خطرناک جنگجوؤں کی گرفتاری کا منصوبہ تیار کیا تھا۔ تاہم اس سے قبل خفیہ اطلاعات کے بعد ماوسٹ پولیس کی آنکھ میں دھول جھونک کر بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔ پولیس جب ماوسٹوں کے ٹھکانے پر پہنچی تو انہیں نقد رقم کے علاوہ دھماکو اشیاء اور سازوسامان دستیاب ہوا اور ماوسٹ لٹریچر بھی پولیس نے ضبط کرلیا۔ بھاسکر پر 20 لاکھ اور ورگیش پر 5 لاکھ روپئے کا انعام بتایا جاتا ہے۔ سال 2016ء میں ہوئے ایک انکاؤنٹر کے بعد جس میں شوبھن عرف چارلیس کی ہلاکت کے بعد اس علاقہ میں سرگرمیاں ٹھپ تھیں۔ ایجنسی علاقہ میں پائے جانے والے ارپوالی اور گریجن عوام میں پولیس کی تلاشی مہم اور تازہ کارروائیوں سے خوف پایا جاتا ہے۔ پولیس ذرائع کا ماننا ہیکہ کوویڈ۔19 میں پولیس کی مصروفیت کا فائدہ اٹھاکر ماوسٹ مہاراشٹرا سے تلنگانہ میں جمع ہورہے ہیں اور اپنے قدیم مقامات پر اپنے وجود کا احساس دلا رہے ہیں۔ تلاشی مہم کے دوران پولیس ان ماوسٹ قائدین پر انعامی رقم سے بھی مخبروں کو راغب کرنے کی بھرپور کوشش میں جٹی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ قدیم عادل آباد ضلع میں گمشدگی کی درج شکایتوں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ ساتھ ہی پولیس ماوسٹوں سے ہمدردی رکھنے والے اور سماجی کارکنوں اور جہدکاروں پر بھی سخت نظر رکھے ہوئے اور ان نکسلائیٹس کے خاندانوں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے جو پولیس کی فائرنگ میں ہلاک ہوگئے۔ پولیس اس علاقہ میں ماوسٹوں کے مکمل اثرورسوخ کو ختم کرنا چاہتی ہے تو وہیں دوسری طرف ماوسٹوں کی نقل و حرکت میں اضافہ و سرگرمیاں ان کے وجود کا احساس دلانے کی کوشش تصور کیا جارہا ہے۔