تنازعہ کے بعد افغان وزیر خارجہ کی اتوار کو بھی پریس کانفرنس

,

   

خاتون صحافیوں کو مدعو کیا گیا۔ہندوستان کو مختلف شعبوںمیں سرمایہ کاری کی دعوت، واگھا بارڈر کھولنے کی اپیل

نئی دہلی ۔ 12؍اکتوبر ( ایجنسیز )افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے نئی دہلی میں اپنی جمعہ کی پریس کانفرنس سے خواتین صحافیوں کے اخراج کو تکنیکی مسئلہ بتا یا اور کہا کہ اس کے علاوہ کچھاور مسئلہ نہیں تھا۔ اس واقعہ پر جاری تنقید کے درمیان طالبان رہنما نے اتوار کو ایک اور پریس کانفرنس کی جس میں خواتین صحافیوں کو مدعو کیا گیا۔ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا اور انڈین ویمن پریس کور (IWPC) نے جمعہ کے اخراج کو امتیازی اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اس کے دفاع کے لیے ویانا کنونشن کے تحت سفارتی مراعات کے استعمال کو مسترد کر دیا۔افغانستان کے وزیر خارجہ ہندوستان کے ایک ہفتے کے دورے پر ہیں۔ جمعہ کو ان کی ابتدائی پریس میٹنگ میں مبینہ طور پر خواتین صحافیوں کو روکنے کے بعد انہیں شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔خاتون صحافیوں کو اس پریس کانفرنس میں مدعو نہ کرنے پر میڈیا اداروں، سیاسی رہنماؤں اور سیول سوسائٹی کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا گیا اور اس کو حیر کن اور ناقابل قبول قرار دیا گیا۔ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اتوار کی پریس کانفرنس میں ہندوستان کو ملک کی معدنیات میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے۔ انہوں نے واہگہ بارڈر کو دونوں ممالک کے درمیان تیز ترین تجارتی راستہ قرار دیتے ہوئے تجارت کو آسان بنانے میں مدد کی درخواست کی۔ دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متقی نے کہامیں نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات کی اور معیشت اور تجارت سمیت مسائل پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملاقات کے دوران، وزیر خارجہ نے کابل مشن کو سفارت خانے کی سطح پر اپ گریڈ کرنے کا اعلان کیا اور کابل کے سفارت کار نئی دہلی پہنچیں گے۔متقی نے کہا کہ دونوں ممالک تجارت اور معیشت پر ایک معاہدے پر پہنچ چکے ہیں۔ممکنہ تعاون کے شعبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے متقی نے کہا کہ افغانستان نے ہندوستان کو معدنیات، زراعت اور کھیل جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے باضابطہ دعوت دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہندوستانی فریق کو سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی خاص طور پر معدنیات، زراعت اور کھیلوں میں۔ ہم نے چابہار بندرگاہ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ہم نے واہگہ بارڈر کو کھولنے کی بھی درخواست کی کیونکہ یہ ہندوستان اور افغانستان کے درمیان سب سے تیز اور آسان تجارتی راستہ ہے۔انہوں نے پھر واضح کیا کہ ان کی آمد کے بعد نئی دہلی میں ہونے والی پہلی پریس کانفرنس میں خواتین کی غیر حاضری جان بوجھ کر نہیں تھی بلکہ تکنیکی مسئلے کی وجہ سے تھی۔ ہندوستانی میڈیا اور سیاست دانوں کی بڑھتی ہوئی تنقید کا جواب دیتے ہوئے متقی نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ صنفی امتیاز پر مبنی نہیں ہے۔متقی نے کہا کہ پریس کانفرنس مختصر نوٹس پر کی گئی اور صحافیوں کی شارٹ لسٹ کو حتمی شکل دی گئی۔شرکت کی جو فہرست پیش کی گئی وہ بہت مخصوص تھی۔ یہ ایک تکنیکی مسئلہ تھا۔ ہمارے ساتھیوں نے صحافیوں کی ایک مخصوص فہرست کو دعوت نامے بھیجنے کا فیصلہ کیا اور اس کے علاوہ کوئی اور ارادہ نہیں تھا۔