اساتذہ تنظیمیں بھی ائمپلائز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ ۔ حکومت پر من مانی فیصلے کا الزام
حیدرآباد۔29مئی (سیاست نیوز) ریاستی حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کے خلاف ملازمین نے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے ۔ کہا جا رہاہے کہ تلنگانہ کی اساتذہ تنظیموں کے علاوہ ملازمین کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی جانب سے یکم جون کو احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے اور الزام عائد کیا گیا کہ حکومت ‘ لاک ڈاؤن کے دوران نقصانات کی پابجائی کیلئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کے ذریعہ انہیں نشانہ بنا رہی ہے ۔ حکومت کی جانب سے گذشتہ تین ماہ سے سرکاری ملازمین ‘ کنٹراکٹ ملازمین کے علاوہ وظیفہ یابان کے وظائف میں کٹوتی کی جا رہی ہے جس کے سبب ان کی زندگی مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ حکومت کے اعلان کے مطابق ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کے بعد کئی ملازمین کو معاشی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ جو تنخواہ ادا کی جا رہی ہے اس میں گذارہ ممکن نہیں ہے اور ملازمین کی بڑی تعداد کے معاشی حالات کوئی مستحکم نہیں ہے کہ تنخواہوں کی کٹوتی کے باوجود خاموشی اختیار کی جائے۔ ملازمین جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ذمہ داروں نے کہا کہ یکم جون کو علامتی احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا اور حکومت کے فیصلہ سے دستبرداری اختیار نہ کئے جانے پر احتجاج میں شدت پیدا کرنے پر غور کیا جائیگا۔ تلنگانہ کے تمام محکمہ جات بالخصوص اساتذہ میں حکومت کے فیصلہ کے خلاف شدید ناراضگی ہے ۔ کہا گیا کہ حکومت کے وعدوں کی تکمیل تو نہیں کی گئی لیکن وبائی مرض کے نام پر تنخواہوں کی کٹوتی سے ملازمین کی مشکلات میں اضافہ سے متعلق کوئی رپورٹ طلب نہیں کی جا رہی ہے اور نہ مشاورت کی جا رہی ہے بلکہ فیصلے صادر کئے جارہے ہیں ۔ ملازمین کی جے اے سی نے حکومت کے فیصلہ کے خلاف احتجاج کے سلسلہ میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ مشاورتی اجلاس منعقد کیا اور فیصلہ کیا گیا کہ حکومت کو ملازمین کی طاقت کا اندازہ کروانا ناگزیر ہوچکا ہے ۔