دیوبند : مرکزی حکومت کے ذریعہ لوک سبھا میں پاس کئے گئے تین طلاق کے بل کے خلاف دیوبند کی مسلم خواتین کا احتجاج مسلسل جاری ہے ۔ القریش ایجوکیشنل اکیڈمی خواتین ونگ کی خواتین نے ایک اجلاس منعقد کر کے اس بل کومسترد کردیا او رکہا کہ ہم شریعت پر عمل کریں گے ۔ اس موقع پر اکیڈمی کی سرپرست مہتاب بیگم نے کہا ک ہ ننانوے فیصد مسلم خواتین مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس بل کی آڑمیں شریعت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جارہی ہے۔ یہ مسلم مذہبی معاملات میں راست طور پر مداخلت ہے۔ انہو ں نے کہا کہ یہ بل ایسی پریشانیو ں او ردشواریوں میں مبتلاکرنے والا ہے جس کے اثرات ان کی ازدواجی زندگی پر پڑیں گے ۔
مہتاب بیگم نے کہا کہ ہم ا س بل کی شدید مخالفت کر تے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ۹۹؍ فیصد مسلم خواتین اس بل کے خلاف ہے او و ہ نہیں چاہتی کہ مسلم پرسنل لاء میں اور شریعت میں کسی قسم کی مداخلت ہو ۔ انہوں نے کہا کہ جو خواتین حکومت کی حمایت میں میڈیا کے سامنے ا س بل کی حمایت کررہی ہیں وہ قطعی طور پر ملت کی نمائندہ نہیں ہوسکتی ہے او رنہ ہی انہیں شریعت کا کوئی علم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کی حمایت کرنے والے مرد و خواتین کو نہیں پتہ کہ اس بل کے مضمراثرات کیا ہوں گے ۔ مہتاب بیگم نے مزید کہا کہ اس بل کے بعد میاں بیوی کے رشتوں میں دوریاں بڑھیں گی اور بچوں پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔
انہوں نے کہا کہ شریعت میں طلاق کوانتہائی نا پسندیدہ عمل بتایاگیا ہے مگر مشکل حالات میں شریعت کی روشنی میں اس کا استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس بل کے بعد اگر شوہر نے طلاق دیدی او راس کو جیل ہوگئی تواس کے بیوی بچوں کا خرچ کون اٹھائے گا ؟ مہتاب بیگم پارلیمنٹ میں اس بل کے خلاف آواز بلند کرنے والی پارٹیوں اور ممبران پارلیمنٹ کے کردار کو سراہا او رشکریہ ادا کیا ۔اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اس بل کو منسوخ کریں ۔