تلنگانہ کی کابینہ میں مسلمان کی عدم شمولیت پر صحاف کا قائدانہ رول
حیدرآباد 9 جون (سیاست نیوز) تلنگانہ کابینہ میں مسلم وزیر کی عدم شمولیت پر اردو صحافتی ادارے متحد ہوچکے ہیں اور تمام اردو صحافتی گوشوں سے مسلمانوں کے ساتھ اس ناانصافی کے متعلق آواز اٹھائی جانے لگی ہے اور کانگریس کے اس اقدام کی مذمت کی جانے لگی ہے ۔ حکومت تلنگانہ سے کل کابینہ میں توسیع پر اردوصحافتی گوشوں میں ناراضگی آج تمام اخبارات میں نمایاں نظر آنے لگی ہے کیونکہ کانگریس کے علاوہ کابینی وزراء کی جانب سے گذشتہ یوم ہونے والی کابینہ کی توسیع کو سماجی انصاف قرار دیا جارہا تھا لیکن اردو ذرائع ابلاغ کی خبروں میں حکومت اور کانگریس کے دعوؤں پر استفسار کیا جا رہاہے کہ آیا یہ کانگریس کا ’سماجی انصاف ‘ ہے! اور یہ سماجی انصاف ہے تو مسلمانوں کے بغیر سماجی انصاف کس طرح ممکن ہے!اردو صحافت جو کہ ہمیشہ مسلمانوں کے مسائل پر ببانگ دہل آواز اٹھاتی رہی ہے خواہ وہ مسلمانوں سے جڑا ہوا کوئی مسئلہ ہو۔ حیدرآباد کی اردو صحافت کو اس بات کا اعزاز حاصل ہے کہ جب کبھی مسلمانوں کو کوئی مسئلہ درپیش ہوا خواہ وہ حکومت کی جانب سے مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہویا پولیس کے مظالم ہوں یا پھر سرکاری محکمہ جات میں مسلمانوں کے ساتھ کی جانے والی ناانصافیاں ہوں اس طرح کی تمام حرکات کے خلاف اردو صحافتی اداروں نے ہمیشہ غیرجانبدارانہ آواز کو بلند کرکے حقائق کو پیش کیا اور ان تفصیلات کو منظر عام پر لانے میں کلیدی کردارادا کیا ہے ۔8 جون2025 کو ریاستی کابینہ میں توسیع میں مسلم وزیر کو شامل نہ پر اردو صحافتی اداروں نے متحدہ طور پراس بات پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا کہ حکومت سے ’سماجی انصاف‘ کا نعرہ دینے کے باوجود مسلمانوں کو نظراندازکرنے کی پالیسی اختیار کی جو کہ قابل مذمت ہے۔ مسلمان کو کابینہ میں شامل کرنے سے گریز پر اخبارات میں شائع خبروں میں انتخابات سے قبل مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں پر عمل کے علاوہ دیگر امور کا بھی احاطہ کیا گیا ہے ۔ اردو اخبارات میں شائع خبروں میں دلتوں‘ اعلیٰ ذات اور قبائیلی و پسماندہ طبقات کے ساتھ سماجی انصاف اور ان کو کابینہ میں دی گئی جگہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ریاست میں مسلمانوں کے سواء دیگر تمام طبقات کے ساتھ سماجی انصاف کیا جانے لگا ہے۔3
