جب ٹرمپ اور کم جونگ ملاقات کرسکتے ہیں تو دوسرے ممالک کیوں نہیں ؟

,

   

دہشت گردی اور موسمی تغیر جیسے مسائل کا حل صرف مذاکرات ،سارک چوٹی کانفرنس کی دوبارہ میزبانی کی خواہش : نیپال
کٹھمنڈو ؍ نئی دہلی ۔ 11 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) نیپال جیسا چھوٹا ملک بھی اس بات کا خواہاں ہے کہ سارک ممالک کے اجلاس کی ایک بار پھر میزبانی کرے۔ نیپال کا کہنا ہے کہ مسائل کہاں نہیں ہیں؟ تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ مسائل کو مسائل ہی رہنے دیا جائے بلکہ مذاکرات کے ذریعہ اس کی یکسوئی کی جاسکتی ہے۔ سارک ممالک کو کم سے کم دہشت گردی سے نمٹنے اپنی تمام تر توانائی جھونکنے کی ضرورت ہے جبکہ اس کے علاوہ دیگر کئی مسائل ہیں جن کی یکسوئی ضروری ہے۔ یہ الفاظ تھے نیپال کے وزیرخارجہ پردیپ کمار گیاوالی کے جنہوں نے خصوصی طور پر گذشتہ سال جون میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے قائد کم جونگ ان کی ملاقات کا تذکرہ کیا جنہوں نے سنگاپور میں ملاقات کی تھی۔ مسٹر گیاوالی نے کہا کہ بات چیت کے ذریعہ ہر مسئلہ کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ انہوں نے خارجہ پالیسی کے ماہرین اور اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب ٹرمپ اور کم جونگ خوشگوار ماحول میں ملاقات اور بات چیت کرسکتے ہیں تو دوسرے ممالک کے قائدین ایسا کیوں نہیں کرسکتے؟ حالانکہ اس وقت سارک کانفرنس کی میزبانی کرنے پاکستان کی باری ہے تاہم ہندوستان نے سرحد پار دہشت گردانہ کارروائیوں کیلئے پاکستان کو موردالزام ٹھہراتے ہوئے سارک کانفرنس میں شرکت سے معذرت خواہی کرلی۔ تفصیلات کچھ اس طرح ہیں کہ 2016ء کی سارک کانفرنس کا انعقاد اسلام آباد میں ہونے والا تھا تاہم اسی سال جموں و کشمیر میں ہندوستانی فوج کے کیمپ پر کئے گئے دہشت گردانہ حملہ کے بعد ہندوستان نے کانفرنس میں شرکت سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔ آج بھی ہندوستان کی وزیرخارجہ سشماسوراج یہی کہتی ہیں کہ بات چیت اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ بہرحال 2016ء میں ہندوستان کے دستبردار ہوجانے کے بعد بنگلہ دیش، بھوٹان اور افغانستان نے بھی سارک چوٹی کانفرنس میں شرکت سے معذرت خواہی کرلی تھی۔

سری لنکا اور مالدیپ سارک کے ساتویں اور آٹھویں رکن ممالک ہیں۔ اس کے بعد سارک کانفرنس کو منسوخ کردیا گیا تھا۔ گیاوالی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بات چیت کی میز پر ٹھنڈے دماغ سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے بڑے بڑے مسائل حل کئے جاسکتے ہیں جس کا کوئی دوسرا متبادل نہیں۔ آج ہمارے خطہ (سارک) کو بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے جن کا مقابلہ سارک ممالک متحد ہوکر کرسکتے ہیں جن میں موسمی تغیر اور دہشت گردی سب سے زیادہ پریشان کن اور حساس مسائل ہیں۔ جمعرات کے روز گیاوالی نے وزیرخارجہ ہند سشماسوراج سے ملاقات کرتے ہوئے سارک چوٹی کانفرنس کے انعقاد کے معاملہ پر بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں توقع ہیکہ سارک چوٹی کانفرنس کا عنقریب انعقاد عمل میں آئے گا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ 2014ء میں منعقدہ سارک چوٹی کانفرنس کی میزبانی نیپال نے کی تھی جس میں وزیراعظم ہند نریندر مودی نے بھی شرکت کی تھی۔