جرمن: 14 سال سے کم عمر طالبات پر اسکارف کی پابندی عائد کیا جانا چاہئے۔

,

   

Ferty9 Clinic

انگیلا میرکل کی پارٹی سی ڈی یو کے داخلی سیاسی امور کے ماہر کرسٹوف دے فرائیز نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ جرمنی میں تعلیمی شعبہ صوبائی حکومتوں کی عمل داری میں آتا ہے اور اب ضرورت ہے کہ تمام سولہ وفاقی صوبوں کی حکومتیں اس معاملے میں زیادہ فعال ہو جائیں۔

کرسٹوف دے فرائیز نے کہا، ”میری رائے میں چودہ برس سے کم عمر کی بچیوں کے اپنے تعلیمی اداروں میں ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی لگا دینا ہی وہ اہم قدم ہو گا، جس کی مدد سے ان کے لیے خود ارادیت اور آزادانہ طور پر صنفی مساوات کے ماحول کو عملاﹰ یقینی بنایا جا سکتا ہے۔‘‘

اسی طرح جنوبی جرمن صوبے باویریا میں حکمران جماعت اور انگیلا میرکل کی کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی ہم خیال قدامت پسند پارٹی کرسچین سوشل یونین یا سی ایس یو کے پارلیمانی حزب کے نائب سربراہ اور سابق صوبائی وزیر انصاف ونفرید باؤزباک نے بھی کہا ہے کہ اس حوالے سے ریاستی اداروں کو موجودہ رجحان کے خلاف طرز عمل اپنانا ہو گا۔

ونفریڈ بوزباک نے کہا، ”اہم ترین ترجیح بچیوں کی فلاح و بہبود ہونا چاہیے۔ صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ اس رجحان کی مخالفت کریں، جس کے تحت والدین کے اپنے بچوں کی مذہبی تربیت کے بنیادی حق کے غلط افہام کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات میں جرمنی میں ذیلی ‘متوازی معاشرے‘ قائم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘‘

اسی طرح شمالی جرمنی کی شہری ریاست ہیمبرگ میں سی ڈی یو کے خواتین کے شعبے کی صوبائی سربراہ فرانسسکا ہوپرمان کا کہنا ہے کہ خاص طور پر مسلمان بچیوں کو چھوٹی عمر سے ہی ‘ہیڈ اسکارف پہننے پر مجبور کر دینا ان کے والدین کی طرف سے مذہب کے نام پر جبر کی علامت ہے‘۔