بی جے پی ارکان ضمیر کی آواز پر ووٹ دیں، نائب صدرجمہوریہ کا الیکشن دستور کو بچانے اور مٹانے والوں میں مقابلہ، چیف منسٹر کی پریس کانفرنس
حیدرآباد 19 اگست (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے تلنگانہ کی تمام سیاسی پارٹیوں اور بی جے پی ارکان پارلیمنٹ سے اپیل کی کہ وہ نائب صدرجمہوریہ کے عہدہ کے لئے انڈیا الائنس کے امیدوار جسٹس بی سدرشن ریڈی کے حق میں ضمیر کی آواز پر ووٹ دیتے ہوئے تلنگانہ کے قابل فخر سپوت کی کامیابی کو یقینی بنائیں۔ چیف منسٹر نے ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا، صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ اور ریاستی وزراء کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بی آر ایس، تلگودیشم، وائی ایس آر کانگریس پارٹی اور مجلس کی قیادت سے اپیل کی کہ وہ ماہر قانون و دستور جسٹس بی سدرشن ریڈی کی تائید کریں تاکہ نیلم سنجیوا ریڈی اور پی وی نرسمہا راؤ کے بعد اہم دستوری عہدہ پر تلنگانہ کے سپوت کی کامیابی کو یقینی بنایا جائے۔ چیف منسٹر نے کہاکہ وہ تلنگانہ اور آندھراپردیش سے تعلق رکھنے والے بی جے پی ارکان لوک سبھا و راجیہ سبھا سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ضمیر کی آواز پر جسٹس سدرشن ریڈی کی تائید کریں۔ اُنھوں نے کہاکہ متحدہ آندھراپردیش کے تمام 42 ارکان لوک سبھا اور 18 ارکان راجیہ سبھا کو جسٹس سدرشن ریڈی کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کرنا چاہئے۔ چیف منسٹر نے کہاکہ انڈیا الائنس نے نائب صدرجمہوریہ کے عہدہ کے لئے جسٹس سدرشن ریڈی کا انتخاب کرتے ہوئے دستور اور جمہوریت کے تحفظ کے لئے موزوں شخصیت کو چنا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کانگریس اور اُس کی حلیف پارٹیوں نے پی وی نرسمہا راؤ کو وزیراعظم کے عہدہ کے لئے منتخب کیا تھا اور اُس کے بعد اب جسٹس سدرشن ریڈی نائب صدرجمہوریہ کے عہدہ پر فائز ہوسکتے ہیں۔ ریونت ریڈی نے چندرابابو نائیڈو، کے سی آر، جگن موہن ریڈی، پون کلیان اور اسد اویسی سے اپیل کی کہ وہ انڈیا الائنس کے امیدوار کی تائید کریں۔ اُنھوں نے بائیں بازو جماعتوں سے اپیل کی کہ دیگر ریاستوں میں موجود اپنے ارکان پارلیمنٹ کو جسٹس سدرشن ریڈی کی تائید کے لئے ترغیب دے۔ اُنھوں نے کہاکہ موجودہ وقت میں دستور اور جمہوریت کا تحفظ ضروری ہے اور انڈیا الائنس کے امیدوار دونوں شعبہ جات پر عبور رکھتے ہیں۔ ریونت ریڈی نے واضح کیاکہ جسٹس سدرشن ریڈی کا کسی بھی سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ کانگریس کے رکن بھی نہیں ہیں۔ اُن کی قابلیت کی بنیاد پر انڈیا الائنس نے امیدوار بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ متحدہ آندھراپردیش میں نندیال لوک سبھا حلقہ کے ضمنی چناؤ کے موقع پر جب پی وی نرسمہا راؤ مقابلہ کررہے تھے اُس وقت این ٹی راما راؤ نے غیر مشروط طور پر اُن کی تائید کی کیوں کہ تلگو ریاست سے تعلق رکھنے والے شخص کا وزیراعظم کے عہدہ پر فائز ہونا باعث فخر ہے۔ نظریاتی اختلاف کے باوجود آنجہانی این ٹی آر نے نرسمہا راؤ کی تائید کی تھی۔ چیف منسٹر نے متحدہ آندھراپردیش کی تمام سیاسی پارٹیوں سے اپیل کی کہ وہ این ٹی آر کی پالیسی کو مثالی تسلیم کرتے ہوئے تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے جسٹس سدرشن ریڈی کی تائید کریں۔ چیف منسٹر نے کہاکہ تلگو فخر کی کامیابی کے لئے تلگو والوں کو متحد کرنا ہمارا مقصد ہے۔ جسٹس سدرشن ریڈی تلنگانہ کے ایک چھوٹے دیہات سے تعلق رکھتے ہیں جہاں اسکول بھی نہیں تھا اور وہ کسان خاندان کے فرزند ہیں۔ عثمانیہ یونیورسٹی سے لا گریجویٹ کی تکمیل کے بعد وہ آندھراپردیش اور گوا ہائیکورٹ کے جج، لوک آیوکت کے صدرنشین اور سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ جسٹس سدرشن ریڈی غیر سیاسی اور غیر متنازعہ شخصیت کے علاوہ دستور اور قانون کے ماہر ہیں۔ ملک کی موجودہ صورتحال میں دستور اور جمہوریت کے تحفظ کی ضرورت ہے اور جسٹس سدرشن ریڈی اِس میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔ این ڈی اے الائنس کی جانب سے او بی سی امیدوار سے متعلق سوال پر چیف منسٹر نے کہاکہ تلنگانہ میں طبقاتی سروے کے بعد حکومت نے تحفظات کے تعین کے لئے ماہرین کی آزادانہ کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے صدرنشین جسٹس سدرشن ریڈی تھے جنھوں نے پسماندہ طبقات کو تعلیم، روزگار اور سیاست میں 42 فیصد تحفظات کی سفارش کی۔ او بی سی طبقات کے ہمدرد اور حامی جسٹس سدرشن ریڈی آج انڈیا الائنس کے امیدوار ہیں۔ چیف منسٹر نے کہاکہ 21 اگست کو پرچہ نامزدگی کے ادخال کے بعد اُن کے حق میں مہم کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ ریونت ریڈی نے کہاکہ نائب صدرجمہوریہ کا الیکشن دراصل دستور کو بچانے اور دستور مٹانے والی طاقتوں کے درمیان اصل مقابلہ ہے۔1