جسٹس نرسمہا ریڈی کمیشن سے کے سی آر خوفزدہ کیوں؟

   

کانگریس ارکان اسمبلی کا سوال، برقی شعبہ میں سابق حکومت کے غلط فیصلوں سے 30 ہزار کروڑ کا نقصان
حیدرآباد ۔ یکم جولائی (سیاست نیوز) گورنمنٹ وہپ اے سرینواس نے سابق چیف منسٹر کے سی آر سے سوال کیاکہ وہ جسٹس نرسمہا ریڈی کمیشن سے خوفزدہ کیوں ہیں؟ سی ایل پی آفس میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اے سرینواس نے کہاکہ جسٹس نرسمہا ریڈی کمیشن کے خلاف دائر کردہ کے سی آر کی درخواست کو ہائیکورٹ نے مسترد کردیا۔ کے سی آر نے ہائیکورٹ کو گمراہ کن معلومات کے ذریعہ کمیشن کے خلاف فیصلہ حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن کمیشن کا قیام ازروئے قانون ہوا ہے جسے ہائیکورٹ نے برقرار رکھا۔ کانگریس رکن اسمبلی نے کہاکہ کے سی آر بھول رہے ہیں کہ قانون کی نظر میں تمام یکساں ہیں۔ تلنگانہ حکومت نے بی آر ایس کے رکن اور سابق وزیر جگدیش ریڈی کے اسمبلی میں چیلنج کو قبول کرتے ہوئے جسٹس نرسمہا ریڈی کمیشن قائم کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ کے سی آر کو کمیشن کے روبرو پیش ہوکر برقی خریدی اور دیگر معاملات میں حقائق پیش کرنے چاہئیں۔ اے سرینواس نے کہاکہ اگر تحقیقات میں یہ ثابت ہوجائے تو برقی خریدی میں دھاندلیاں ہوئی ہیں تو کے سی آر کو سزا بھگتنے کیلئے تیار رہنا ہوگا۔ اُنھوں نے کہاکہ کمیشن کی تشکیل سے قبل اسمبلی میں جگدیش ریڈی نے کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا تھا۔ اب جبکہ کمیشن نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، کمیشن پر جانبداری کا الزام عائد کرنا درست نہیں۔ کانگریس رکن اسمبلی نے کہاکہ دراصل برقی خریدی اور پراجکٹس کی تعمیر میں دھاندلیاں ہوئی ہیں اور بے قاعدگیوں کی پردہ پوشی کیلئے کے سی آر اور اُن کے ساتھی کمیشن سے رجوع ہونے سے گریز کررہے ہیں۔ پارٹی کے ایک اور رکن اسمبلی سرینواس ریڈی نے کہاکہ کے سی آر حکومت نے کم شرح پر برقی خریدی کے امکانات کے باوجود زائد شرح پر برقی کی خریداری کی تھی۔ کے سی آر نے ذاتی فائدے کیلئے یہ قدم اُٹھایا جس کے نتیجہ میں ریاست کے خزانے کو 10 ہزار کروڑ کا نقصان ہوا۔ بھدرادری پاور پلانٹ کی تعمیر کا کام سب لیز کرتے ہوئے بھاری رقومات حاصل کی گئیں جس کے نتیجہ میں تعمیری کام غیر معیاری ہوا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ برقی شعبہ میں کے سی آر حکومت کے غلط فیصلوں کے نتیجہ میں ریاست کو 30 ہزار کروڑ کا نقصان ہوا۔ 1