معمولی امراض پر شہری دواخانوں کے چکر کاٹنے پر مجبور، ڈاکٹرس کو مریضوں کی تشخیص کی عدم اجازت سے تکالیف
حیدرآباد۔3مئی(سیاست نیوز)شہر حیدرآباد میں جنرل فزیشن کو علاج و معالجہ کی اجازت کی فراہمی کے فوری اقدامات کئے جانے کے ناگز یر ہیں کیونکہ شہریوں کو معمولی امراض کے لئے دواخانوں کے چکر کاٹنے پڑرہے ہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے ضروری خدمات کی بحالی کے اعلان کے باوجود تاحال دواخانوں اور عام امراض کی تشخیص کرنے والے ڈاکٹرس کو مریضوں کی تشخیص کی اجازت نہ دئیے جانے کے سبب شہریو ںکو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور جو لوگ معمولی بیماریوں میں مبتلاء ہیں ان میں خوف پیدا ہونے لگا ہے کیونکہ ان کی بیماریوں کا عام علاج موجود ہیں اور وہ جنرل فزیشن کے ذریعہ تشخیص کرواتے ہوئے اس بات کا طمانیت حاصل کرلیا کرتے تھے کہ ان کو کسی قسم کے کوئی مسائل نہیں ہیں لیکن اب جبکہ 50 یوم سے لاک ڈاؤن اور دواخانوں میں ڈاکٹرس کو مریض کی تشخیص کی اجازت نہ دیئے جانے کے سبب پیدا شدہ صورتحال سے حالات سنگین ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ بیشتر مریضوں کی صحت کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹرس ان کی ادویات تبدیل کیا کرتے تھے اور اب گذشتہ 50 یوم سے مریضوں کو ان ادویات پر ہی انحصار کرنا پڑرہا ہے جو 50 یوم قبل تجویز کی گئی تھیں کیونکہ ڈاکٹرس تشخیص کے موقف میں نہیں ہیں اور نہ ہی مریض اپنے ڈاکٹرس سے رابطہ کے موقف میں ہیں ۔ ڈاکٹرس کا کہناہے کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ جنرل فزیشن کی خدمات کو بحال کرتے ہوئے انہیں مکمل احتیاط کے ساتھ مریضوں کی تشخیص کی اجازت فراہم کرے کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ریاستی حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے گاندھی ہاسپٹل پر عائد ہونے والے بوجھ میں اضافہ ہونے کے علاوہ مریضوں کو وقت پر تشخیص نہ ہونے کے سبب انہیں مزید الجھنوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اسی لئے حکومت کو ان امور کو نظر میں رکھتے ہوئے جنرل فزیشن کے ساتھ امراض قلب ‘ ذیابیطس اور ماہر نفسیات کی خدمات کو بحال کرنے کے اقدامات کرنے چاہئے کیونکہ ان خدمات کے احیاء سے معمولی بیماریوں میں مبتلاء مریضوں کو راحت حاصل ہوگی کیونکہ ان معمولی بیماریوں میں مبتلاء مریضوں کو اگر نظر انداز کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں وہ تفکرات میں مبتلاء ہونے لگے ہیں اور انہیں دیگر امراض لاحق ہونے لگے ہیں اسی لئے حکومت کو اس مسئلہ پر بھی غور کرنا چاہئے کیونکہ ان مریضوں کو جو کہ امراض قلب‘ ذیابیطس اور ذہنی تناؤ کا شکار ہیں ان کے علاج کی سہولت کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئے ۔ ڈاکٹرس کا کہناہے کہ نرسنگ ہومس اور دواخانوں کی کشادگی کیلئے ریاستی حکومت کو شرائط کے اطلاق اور سماجی دوری برقرار رکھتے ہوئے علاج و معالجہ کی اجازت کی فراہمی پر غور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ مریض ڈاکٹرس سے رابطہ کیلئے پریشان ہیں اور حکومت کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کے سبب ڈاکٹرس مریضوں کی تشخیص سے قاصر ہیں اور انہیں اس بات کا احساس ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندی بھی بلا وجہ نہیں ہے لیکن اتنی طویل پابندی ناقابل فہم ہے کیونکہ اس کے منفی اثرات مریضوں پر ہونے لگے ہیں۔