جکارتہ؍ بنکاک۔ یکم ؍ ڈسمبر (یو این آئی) انڈونیشیا اور تھائی لینڈ میں تباہ کن سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہلاکتوں کی تعداد 700 سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ سینکڑوں افراد اب بھی لاپتہ ہیں جن کی تلاش کا کام شروع کر دیا گیا ہے ۔ میڈیا کے مطابق انڈونیشیا اور تھائی حکام اتوار کو سیلاب کے بعد ملبہ صاف کرنے اور سینکڑوں لاپتہ افراد کو تلاش کرنے کی کوششوں میں مصروف رہے ۔ رواں ہفتہ شدید مانسون بارش نے انڈونیشیا، تھائی لینڈ اور ملائیشیا کے بڑے علاقوں کو لپیٹ میں لیے رکھا، اس دوران ہزاروں افراد ضروری سامان اور پناہ گاہوں کے بغیر سیلاب میں پھنس گئے ۔ انڈونیشیا کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے سوماترا کے 2 علاقے اتوار تک بھی ناقابلِ رسائی تھے ، حکام نے بتایا کہ انہوں نے امداد پہنچانے کے لیے جکارتہ سے 2 جنگی جہاز روانہ کیے ہیں۔ قومی آفات کے ادارے کے سربراہ سہاریانتو نے ایک بیان میں کہا کہ سینٹرل تپانولی اور سیبولگا شہر کو توجہ کی ضرورت ہے کیونکہ یہ علاقے مکمل طور پر سیلاب کے باعث کٹے ہوئے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ انڈونیشیا میں ہلاکتوں کی تعداد 442 تک پہنچ گئی ہے ، جبکہ 402 افراد اب بھی لاپتہ ہیں، حکام کے مطابق کم از کم 646 افراد زخمی بھی ہوئے ۔ سوماترا کے دارالحکومت پڈانگ سے تقریبا 100 کلومیٹر دور واقع سونگئی نیالو گاؤں میں اتوار کو سیلابی پانی کم ہو چکا تھا، جس کے بعد گھروں، گاڑیوں اور کھڑی فصلوں پر تباہی کے اثرات دکھائی دے رہے ہیں۔ گاؤں کے رہائشیوں نے میڈیا کو بتایا کہ حکام نے ابھی تک سڑکوں کی صفائی کا کام شروع نہیں کیا اور نہ ہی کوئی امداد وہاں پہنچی ہے ۔ 55 سالہ ادریس نے کہا کہ زیادہ تر دیہاتیوں نے سیلاب کے باوجود اپنے گھروں میں رہنے کا فیصلہ کیا، وہ اپنے گھروں کو چھوڑ کر جانا نہیں چاہتے تھے ۔ تھائی لینڈ میں دہائی کے بدترین سیلاب میں کم از کم 162 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ حکام امداد پہنچانے میں مصروف ہیں۔ تھائی حکومت کی جانب سے ہلاک ہونے والے افراد کے خاندانوں کو 20 لاکھ بھات (62 ہزار ڈالر) تک کا معاوضہ دیا جارہا ہے ، تاہم تھائی لینڈ میں سیلابی صورتحال پر عوامی تنقید میں اضافہ ہوا ہے اور مبینہ غفلت کے باعث 2 مقامی حکام کو معطل بھی کیا گیا۔