تل ابیب، 20 مئی (یواین آئی) اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا کہ اگر حماس یرغمالیوں کو رہا کر دے اور ہتھیار ڈال دے تو جنگ کل ہی ختم ہو سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان کا ملک امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی غزہ جنگ کے خاتمے کے حوالے سے پیش کردہ حکمتِ عملی سے اتفاق کرتا ہے اور دیگر یورپی رہنماؤں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسی مؤقف کو اپنائیں۔ نتن یاہو نے پیر کی شب ایک بیان میں برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی جانب سے اسرائیل پر ممکنہ پابندیوں کی دھمکیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ نیتن یاہو نے ان بیانات کو حماس کے لیے ایک بڑی انعامی پیشکش قرار دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس قسم کے بیانات دراصل حماس کے موقف کو تقویت دیتے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جاری کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کے رہنماؤں نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے غزہ پر اپنی فوجی کارروائی نہ روکی اور انسانی امداد پر عائد پابندیاں نہ ہٹائیں، تو اُس کے خلاف عملی اقدامات کیے جائیں گے ۔ برطانوی حکومت کی جانب سے جاری کردہ تینوں ممالک کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے شہری آبادی کے لیے بنیادی انسانی امداد کو روکنا ناقابل قبول ہے اور بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔
بیان میں مغربی کنارے میں بستیوں کی توسیع کی بھی مخالفت کی گئی اور واضح کیا گیا کہ اگر صورتحال نہ بدلی تو مخصوص نوعیت کی پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔