جوبلی ہلز ضمنی چناؤ ، متضاد سروے رپورٹس سے ووٹرس میں الجھن

   

بی آر ایس و کانگریس کو سروے پر مسابقت، خاموش رائے دہندوں کے فیصلہ پر مبصرین کی نظر
حیدرآباد ۔ 3 ۔نومبر (سیاست نیوز) جوبلی ہلز ضمنی چناؤ میں رائے دہی کی تاریخ جیسے جیسے قریب آرہی ہے ، بی آر ایس اور کانگریس کے درمیان سروے رپورٹس کی جنگ شروع ہوچکی ہے۔ دونوں پارٹیاں مختلف سروے رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے حلقہ میں اپنی اپنی برتری کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ میڈیا کے بعض گوشوں اور سوشیل میڈیا میں وقفہ وقفہ سے مختلف سروے رپورٹس جاری کی جارہی ہے جس کے نتیجہ میں ایک طرف رائے دہندے الجھن کا شکار ہیں تو دوسری طرف اہم سیاسی پارٹیوں کے کارکن بھی سروے رپورٹس پر بھروسہ کرنے کیلئے تیار دکھائی نہیں دیتے۔ دو دن قبل دو علحدہ سروے منظر عام پر آئے جس میں ایک ٹی آر ایس اور دوسرا کانگریس کے حق میں تھا ۔ سیاسی پارٹیوں کے حامیوں کی جانب سے جاری کردہ سروے واضح طور پر یکطرفہ دکھائی دے رہا ہے۔ سوشیل میڈیا میں سروے رپورٹس کی اجرائی کا اثر انتخابی مہم کے دوران دیکھا جارہا ہے۔ بی آر ایس اور کانگریس کے درمیان سروے رپورٹس کی یہ جنگ رائے دہی کی تاریخ تک مزید شدت اختیار کرسکتی ہے۔ بی جے پی کی جانب سے تاحال کوئی سروے جاری نہیں کیا گیا ۔ بی آر ایس کے حق میں جاری کردہ ’’ کے کے سروے‘‘ میں بی آر ایس امیدوار کی برتری کا دعویٰ کیا گیا ہے ۔ اس کے جواب میں لوک پول سرے جاری کیا گیا جس میں کانگریس پارٹی کی کامیابی کا دعویٰ کیا گیا۔ دونوں پارٹیوں نے عوامی ردعمل جاننے کے لئے مختلف خانگی کمپنیوں کی خدمات حاصل کی ہیں جن کی ٹیمیں جوبلی ہلز کا دورہ کر رہی ہے ۔ مبصرین کا ماننا ہے کہ انتخابی مہم میں دکھائی دینے والے زیادہ تر ورکرس کا تعلق جوبلی ہلز سے نہیں ہے اور حلقہ میں خاموش رائے دہندوں کی قابل لحاظ تعداد ایسی ہے ، جو لمحہ آخر میں کسی ایک امیدوار کی تائید کا فیصلہ کرے گی۔ لمحہ آخر کے فیصلہ کے نتیجہ میں انتخابی نتائج پر اثر پڑسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کے رہنمایانہ خطوط کے مطابق انتخابی مہم کے آغاز سے رائے دہی کے اختتام تک سروے یا اگزٹ پول جاری نہیں کیا جاسکتا لیکن چیف الیکٹورل آفیسر نے سروے رپورٹس کی جنگ پر تاحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔