جونیئر اور ڈگری کالجس میں اردو اصناف سخن گوئی کی نشستیں منعقد کرنے کا فیصلہ

   

طلبہ و طالبات میں ادبی ذوق پیدا کرنے کی مساعی، پروفیسر ایس اے شکورو دیگر کا خطاب

حیدرآباد۔ 22 جون (راست) انجمن ریختہ گویان حیدرآباد اور ابوالکلام آزاد اورینٹیل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے اشتراک سے اردو اصناف سخن گوئی کی چھٹویں نشست اتوار 22 جون کو ابوالکلام ازاد اورینٹل ریسرچ انسٹیٹیوٹ باغ عام میں منعقد ہوئی۔ محفل سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر ڈائرۃ المعارف پروفیسر ایس اے شکور نے کہا کہ یہ محفل اردو زبان کی محافظ ہے انہوں نے کہا کہ یوں تو مختلف ادبی پروگرام ہوا کرتے ہیں لیکن یہ محفل منفرد اہمیت کی حامل ہے انہوں نے کہا کہ اردو زبان کے تحفظ اور فروغ کے لیے اس طرح کی کوششیں عملی اقدام ثابت ہو رہی ہیں کیونکہ آنے والی نسل ہی اردو زبان کی محافظ و معاون ہے انہوں نے کہا کہ ادب کے کئی تقاضے ہیں اور اردو ادب میں تبدیلیاں آتی رہی ہیں اور یہ تبدیلیاں آتی رہیں گی اس موقع پر انہوں نے اپنے اساتذہ مغنی تبسم، پروفیسر زینت ساجدہ ، شاذ تمکنت اور دیگر محبان اردو کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا ڈاکٹر جاوید کمال نے اعلان کیا کہ طلبہ و طالبات میں اردو زبان سے مزید ذوق پیدا کرنے کے لیے جونیئر اور ڈگری کالجز میں اصناف سخن گوئی کی نشستیں منعقد کی جائیں گی اس سلسلے میں پہلی نشست 32 جون کو گولکنڈہ و ویمنس کالج میں 11 تا ایک بجے منعقد ہوگی انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان و ادب کو فروغ دینے کے لیے ہماری یہ کوششیں اردو والوں کے تعاون کے ساتھ جاری رہیں گی۔ ریاض سعودی عرب سے وابستہ جناب محمد سیف الدین نے بزم اردو پوسٹ ماسٹرز کلب کی کارکردگی پر روشنی ڈالی۔ جناب ابو مسعود عبدالغنی نے جنگ آزادی اور مسلمانوں کا حصہ کے زیر عنوان مختلف اشعار سنائے اور کہا کہ اردو زبان کی ترقی وہ ترویج کے لیے انجمن رفتہ گویان کی یہ ہفتہ واری محفلیں کافی ثمرآور ثابت ہو رہی ہیں، جناب آغا محمد رضا نے کہاکہ سوشل میڈیا کے طوفانی دور سے ہم گزر رہے ہیں اس طرح کی اردو محفلوں کو یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پر عام کرتے ہوئے بطور خاص نوجوان نسل کو اردو زبان سے مزید قریب کیا جائے۔ جناب حکیم حفیظ نے کہا کہ یہ بڑی مسرت کی بات ہے۔ محترمہ رفیعہ نوشین سماجی جہد کار نے کہا کہ سوشل میڈیا اگرچہ کہ بہت زیادہ عام ہو گیا ہے لیکن اس کا صحیح استعمال وقت کا تقاضہ ہے لڑکے اور لڑکیاں سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال کرتی ہیں اگر وہ اس سے تعلیم اور گھریلو زندگی گزارنے کے طور طریقے سیکھتے ہیں تو یہ بات بہت مفید ثابت ہوگی۔ محترمہ رفیعہ نوشین نے کاروائی چلائی اس موقع پر ڈاکٹر حمیرہ سعید نے مثنوی سحر البیان سے اقتباس سنایا ڈاکٹر عطیہ مجیب عارفی نے عصمت چغتائی کا افسانہ چوتھی کا جوڑا پیش کیا۔ شوکت تھانوی کا لکھا ہوا ڈرامہ خدا حافظ کو ڈاکٹر جاوید کمال جناب لطیف الدین لطیف، محترمہ رفیعہ نوشین، جاوید محی الدین، واجد محی الدین نے پیش کیا نظیر اکبر آبادی کی نظم بنجارہ نامہ کو جاوید محی الدین نے پیش کیا ۔