جگن نے ہندوستان کو تیاری کے شعبہ کا مرکز بنانے کی ضرورت کو اجاگر کیا

   


وزیراعظم کے ساتھ نیتی آیوگ کے اجلاس میں اظہار خیال

حیدرآباد: وزیراعظم مودی کی جانب سے طلب کردہ نیتی آیوگ کے اجلاس میں اے پی کے وزیراعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے اے پی کو خصوصی ریاست کے درجہ کاایک مرتبہ پھر مسئلہ اٹھایا۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر مرکزی حکومت اے پی کو خصوصی ریاست کا درجہ دیتی ہے تو تیز تر صنعتیانے کو یقینی بنایاجاسکے گا۔انہوں نے ساتھ ہی ریاست کی نبض سمجھے جانے والے پولاورم پروجیکٹ کے نظرثانی شدہ تخمینہ کی تیز تر منظوری کی بھی خواہش کی۔انہوں نے وزیراعظم پرزور دیا کہ وہ ریاست کے لئے 13میڈیکل کالجس کی منظوری دیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے بامعنی اور ثمرآورتبادلہ خیال کی ضرورت ہے کیونکہ کوویڈ کی وجہ سے ملک کی معیشت پر اثر پڑا ہے ۔انہوں نے ساتھ ہی ہندوستان کو تیاری کے شعبہ کا مرکز بنانے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔انہوں نے کہاکہ مرکز کی ہدایت کے مطابق ڈسٹرس بزنس ریفارمس ایکشن پلان کے تحت 229اصلاحات لائے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ فصلوں کی پیداوار کے اخراجات کو کم کرنے کے علاوہ کاشتکاروں کو معیاری بیج، بہتر کھاد اور کیڑے مار ادویات بھی مہیا کی جائیں۔فصلوں کے ذخیرہ کرنے ، درجہ بندی اور پروسیسنگ میں نئی ٹکنالوجی متعارف کروانے کی بھی ضرورت ہے ۔انہوں نے مشورہ دیا کہ کاشتکاروں کو اپنی فصلیں مناسب قیمت پر فروخت کرنے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔مرکزی حکومت قدرتی آفات سماوی کے سبب کاشتکاروں کو نقصان پہنچنے کی صورت میں، ان کو بروقت معاوضے کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرے ۔ریاست میں کسانوں کی مدد اور معاونت کے لئے 10,731 رعیتو بھروسہ کیندروں کا قیام عمل میں لایاجائے ۔ نامیاتی کاشتکاری کے طریقوں کو فروغ دیاجائے ۔جگن نے کہاکہ ہم بجلی کی لاگت کو کم کرنے کے لئے غیر روایتی بجلی کو فروغ دے رہے ہیں۔ہم نے حال ہی میں 10 ہزار میگاواٹ شمسی توانائی کے منصوبوں کے قیام کے لئے ٹنڈرکا عمل بھی شروع کیا ہے ۔ریاست میں دستیاب شمسی توانائی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ یونٹ 30 سال کی مدت کے لئے فی یونٹ 2.48روپے کی لاگت سے ریاست کو بجلی فراہم کررہا ہے ۔ حکومت ریورس پمپنگ ٹکنالوجی کے ذریعے مزید 33,000میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لئے اقدامات کررہی ہے ۔