تہذیبی و ثقافتی نشانیوں کے تحفظ کے لیے عوامی تنظیمیں متحرک
حیدرآباد۔7اپریل۔(سیاست نیوز) جی او 111 کی تنسیخ کے معاملہ پرریاستی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کے خلاف عوامی تنظیمیں متحرک ہوچکی ہیں اور اس سلسلہ میں مختلف کمیٹیوں کی تشکیل کے ذریعہ شہر حیدرآباد کے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے علاوہ جی او 111 کی تنسیخ کے سبب ہونے والے نقصانات پر رپورٹ کی تیاری کیلئے ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے۔ گذشتہ ماہ کے اواخر میں شروع کئے گئے اقدامات میں نہ صرف تالابوں ‘ کنٹوں اور ذخائر آب کے تحفظ کیلئے خدمات انجام دینے والوں کو شامل کیا گیا ہے بلکہ شہر حیدرآباد کی تہذیبی و ثقافتی نشانیوں کے تحفظ کے لئے کام کرنے والوں بھی متحرک کرنے کے علاوہ جغرافیائی ماہرین ‘ زیر زمین آب کی جانچ کرنے والے ماہرین کے علاوہ سیلاب اور بارش کے سبب جمع ہونے والے پانی کے تحفظ کیلئے کئے گئے اقدامات کے نتائج کی جانچ کرنے والے ماہرین کو ان کمیٹیوں میں شامل کیا گیا ہے جو کہ نہ صرف ریاستی حکومت کے مختلف متعلقہ محکمہ جات سے نمائندگی کریں گے بلکہ حکومت کی جانب سے جی او 111 کی تنسیخ کے فیصلہ کی صورت میں اس کے خلاف عدالت سے رجوع ہونے کی بھی تیاری کر رہے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ ہائی کورٹ میں جی او 111 کے متعلق جاری مقدمہ کی یکسوئی کے سلسلہ میں قانونی جدوجہد کو تیز کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔سابق چیف جسٹس تلنگانہ ہائی کورٹ جسٹس ہیما کوہلی کی جانب سے حکومت کو اس بات کی ہدایت دی گئی تھی کہ وہ جی او 111کے متعلق جانچ کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی کی روپورٹ اندرون 4ہفتہ عدالت میں پیش کرے لیکن تاحال اس کمیٹی یا ریاستی حکومت کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش نہیں کی گئی اور نہ ہی عدالت کوتفصیلات سے واقف کروایا گیا ہے لیکن اب کہا جا رہاہے کہ حکومت کی جانب سے جی او 111 کی تنسیخ کے سلسلہ میں اقدامات کو تیز کردیا گیا ہے اور محکمہ آبرسانی ‘ حیدرآباد میٹروپولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی ‘ پنچایت راج اداروں کے علاوہ محکمہ آبپاشی کے عہدیداروں کو اس بات کی ہدایت دی گئی ہے کہ حمایت ساگر و عثمان ساگر یا جی او 111 کے متعلق کسی بھی گوشہ سے تفصیلات طلب کئے جانے پر کوئی تفصیلات جاری نہ کئے جائیں بلکہ ان درخواستوں کو نظرانداز کرنے کی حکمت عملی اختیار کی جائے ۔ذرائع کے مطابق عوامی تنظیموں کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی میں سرکردہ عہدیداروں کی موجودگی کے سبب انہیں تمام تفصیلات حاصل ہوچکی ہیں اور ان عہدیداروں نے رپورٹ کی تیاری کے ساتھ عدالت سے رجوع ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے تاکہ حکومت کی جانب سے کسی بھی طرح کے اقدامات میں پیشرفت کی گنجائش باقی نہ رہے۔محکمہ آبپاشی کے عہدیدارو ںنے بتایا کہ حکومت کی جانب سے موصول ہونے والی ہدایات کے مطابق جی او 111کی تنسیخ کے نقصانات اور فوائد کا جائزہ لیا جا رہاہے۔عہدیدارو ںکے مطابق حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششیں دراصل عوام کے مفاد میں ہیں جبکہ عوامی تنظیموں کا کہناہے کہ اگر حکومت کی جانب سے جو 111 کی برخواستگی کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں حمایت ساگر اور عثمان ساگر کو جو نقصان ہوگا اس کا خمیازہ پورے شہر کو بھگتنا پڑے گا۔م