جی ایچ ایم سی میں دیگر میونسپلٹیز کے انضمام کا خیر مقدم

   

حیدرآباد ۔ 27 ۔ نومبر : ( سیاست نیوز) : گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن میں 27 میونسپلٹیوں کو ضم کرنے کے حکومت کے فیصلے کا وسیع پیمانے پر خیر مقدم کیا گیا ہے ۔ رہائشیوں نے بہتر میونسپل سرویس ، شکایات کے فوری ازالے اور یکساں دائرہ اختیار کی توقعات کا حوالہ دیا ۔ اور بہت سے لوگوں نے پراپرٹی ٹیکس میں ممکنہ اضافے کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ کئی رہائشیوں نے نشاندہی کی کہ جی ایچ ایم سی کے پاس ایک مشترکہ ہیلپ لائن اور مضبوط آن لائن نظام سمیت اعلیٰ شکایات کے ازالے کا منصوبہ ہے جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ شہری مسائل کو حل کرنے میں آسانی ہوگی ۔ بڈنگ پیٹ میونسپل کارپوریشن میں سیوریج کے اوور فلو کی مثال دیتے ہوئے ایک رہائشی نے کہا کہ دائرہ اختیار میں انجمن ایک مستقل مسئلہ ہے ۔ اس علاقہ میں ایک ماہ سے سیوریج اوور فلو کا مسئلہ ہے ۔ رہائشی نے بتایا کہ اس کی شکایت کرنے پر عہدیدار ایک دوسرے محکمہ کا حوالہ دے رہے ہیں ۔ اگر جی ایچ ایم سی میں ضم ہوجائے تو یہ مسئلہ آسانی سے حل ہوجائے گا ۔ ایک شخص نے کہا کہ جب گرام پنچایت سے میونسپل میں ضم کیا گیا تو پراپرٹی ٹیکس کئی گنا بڑھ گیا تھا اب ہمیں ڈر ہے کہ اس میں مزید اضافہ ہوگا ۔ تیلاپور کے رہائشیوں نے بتایا کہ ان کے علاقے میں پراپرٹی ٹیکس پہلے ہی جی ایچ ایم سی سلاب سے زیادہ ہے ۔ ہمارے لیے ٹیکس کٹوتی ایک آرام دہ مسئلہ ہوگا ۔ بہت سے رہائشیوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جی ایچ ایم سی کا مضبوط ڈیجیٹل آوٹ ایچ ایک بڑا فائدہ ہوگا ۔۔ ش
سیگاچی انڈسٹریز دھماکہ کی تحقیقات میں تاخیر پر ہائیکورٹ کی برہمی
54 ورکرس کی ہلاکت معمولی نہیں، چیف جسٹس اپریش کمار سنگھ کا ریمارک
حیدرآباد 27 نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائیکورٹ نے سنگاریڈی کے قریب سیگاچی انڈسٹری میں پیش آئے دھماکہ کی تحقیقات کے سلسلہ میں پولیس کے رویہ پر برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے کہاکہ یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے بلکہ 54 ورکرس کی موت واقع ہوئی ہے۔ چیف جسٹس اپریش کمار سنگھ اور جسٹس جی ایم محی الدین پر مشتمل بنچ نے تحقیقات کے سلسلہ میں پولیس کے تساہل پر ناراضگی جتائی۔ چیف جسٹس نے سوال کیاکہ اِس واقعہ کی تحقیقات کے بارے میں پولیس کا یہ کہنا کہ ابھی معاملہ زیردریافت ہے، باعث حیرت ہے۔ اُنھوں نے سوال کیاکہ 237 افراد کے بیانات ریکارڈ کرنے کے باوجود تحقیقات مکمل کیوں نہیں ہوئی۔ اُنھوں نے واقعہ کے ذمہ داروں کی نشاندہی میں تاخیر پر بھی ناراضگی جتائی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ خصوصی ٹیم کی تشکیل کے ذریعہ تحقیقات کو مکمل کیا جاسکتا تھا۔ چیف جسٹس نے 54 افراد کی ہلاکت سے متعلق واقعہ کی تحقیقات ڈی ایس پی رینک کے عہدیدار کو دیئے جانے پر بھی اعتراض جتایا۔ سیگاچی انڈسٹری واقعہ پر مفاد عامہ کی درخواست داخل کی گئی جس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پولیس کے رویہ پر برہم ہوئے۔ اُنھوں نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کو ہدایت دی کہ پولیس تحقیقات پر رپورٹ پیش کریں۔ اُنھوں نے آئندہ سماعت کے موقع پر تحقیقاتی عہدیدار کو حاضر ہونے کی ہدایت دی۔ 9 ڈسمبر کو آئندہ سماعت ہوگی۔ واضح رہے کہ 30 جون کو سنگاریڈی ضلع کی سیگاچی انڈسٹری میں بھاری دھماکہ اور آتشزدگی کے نتیجہ میں 54 ورکرس کی موت واقع ہوئی تھی۔ اِس معاملہ کی جانچ کے لئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی لیکن آج تک تحقیقات مکمل نہیں ہوئی۔1