چیف منسٹر بہار نتیش کمار کی حرکت سے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ، کھلے عام معافی مانگنے کا مطالبہ
نرمل۔ 21؍دسمبر (سید جلیل ازہر)۔ حجاب، حیا کا سرچشمہ اور پاکیزہ معاشرے کی بنیاد ہے۔ حجاب محض ایک علامت نہیں بلکہ ہمارے شعوری ایمان کا حصہ ہے۔ حیاو حجاب سے عاری معاشرے میں خواتین کے خلاف ہونے والی زیادتی کے واقعات میں ہوشربا اضافہ اس بات کا ثبوت کے اِسلام کا نظام حجاب خواتین کے تحفظ عزت کردار و اکرام اور وقار کا ضامن ہے۔ معاشروں میں بے حجابی سے بے حیائی فروغ پاتی ہے جس کی ضرب خاندان پر پڑتی ہے۔ معاشرے کو بے حیائی کی دلدل میں لے جانے والے ذرائع کا سدباب کرنا اورپاکیزہ معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرنا دانشوران ملت، علماء کرام اور ذمہ دار شہریوں کا بھی فرض ہے۔ کیونکہ آج ریاست بہار کے وزیراعلیٰ کی حرکت نے ملک ہی نہیں، سارے عالم کے مسلم طبقہ کی زبان پر بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کی حرکت پر سوال اٹھارہے ہیں۔ ریاست کے ایک جلیل القدر عہدہ پر فائز نتیش کمار نے ایک مسلم خاتون ڈاکٹر حسب روایت نقاب اوڑھ رکھا تھا، مگر اس تقریب میں وزیراعلیٰ نتیش کمار کا آگے بڑھ کر اپنے ہاتھ سے اس خاتون کا نقاب اپنے ہاتھ سے ہٹانا جمہوریت اور آئین کی دھجیاں اُڑانے کے مترادف ہے۔ تعلیم یافتہ مسلم خاتون ڈاکٹر کے ساتھ عوامی اجتماع میں اس طرح کا برتاؤ نہ تہذیب کے دائرہ میں آتا ہے اور نہ ہی جمہوری وقار کے مطابق ہے۔ سیاسی قائدین کو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ اقتدار انہیں دوسروں کی ذاتی حدود عبور کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ اگر قیادت میں اخلاقیات، شائستگی اور اسنانی وقار کا لحاظ باقی نہیں رہے گا تو عوامی اعتماد بھی تیزی سے قیادت کو زوال کی سمت لے جائے گا جس طرح ایک مسلم خاتون ڈاکٹر کا نقاب اپنے ہاتھ سے وزیراعلیٰ نے ہٹایا ہے۔ عوام کا غیض و غضب بھی اسی طرح ان کی کرسی کو ہٹانے میں پس و پیش نہیں کرے گا۔ حکومت یہ بات ذہن نشین کرنے کے مختلف عقائد، نظریات اور طرز زندگی رکھنے والے افراد کو باعزت اور محفوظ طریقے سے جینے کا حق حاصل ہو۔ مسلمان عورت کا پردہ اس کی کمزوری نہیں بلکہ اس کی طاقت ہے۔ ایک مہذب معاشرہ وہی ہوتا ہے جو عورت کو یہ آزادی دے کر وہ اپنی مرضی، سوچ اور عقیدے کے مطابق لباس اختیار کرے۔ یاد رکھو چار انچ کا ٹکڑا ’’ماسک‘‘ اتنی حفاظت کرتا ہے تو سوچو مکمل ’’حجاب‘‘ کتنی حفاظت کرتا ہوگا۔ وزیراعلیٰ بہار کی حرکت سے سارے ملک کے مسلمانوں میں شدید غصہ دیکھا جارہا ہے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں حکومتوں کو یادداشتیں پیش کرتے ہوئے مسلمان احتجاج کررہے ہیں اور نتیش کمار کو کھلے عام معافی مانگنے کا مطالبہ ہر طرف سے کیا جارہا ہے۔
